یونیورسٹی سے لیکر سپریم کورٹ تک منایا گیا آج آئین کا جشن
اسکولوں اور کالجوں سمیت کئی تعلیمی اداروں نے آج 26 نومبر کو قومی یوم آئین کا دن منایا۔ 26 نومبر وہ دن ہے جب ملک نے 1949 میں آئین ہند کو اپنایا تھا۔ حکومت ہند نے 2015 میں 26 نومبر کو یوم دستور کے طور پر اعلان کیا تھا۔
قومی یوم دستور کی یاد میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے جمعہ 25 نومبر کو یونیورسٹی کی نوم چومسکی بلڈنگ میں ایک دستاویزی فلم ’ عزت نگر کی اسبھیہ بیٹیاں‘ کی نمائش کا اہتمام کیا۔ جے ایم آئی کے ایک بیان کے مطابق، اسکریننگ کا مقصد طلباء کو ملک میں موجود جمہوری (لوک تانترک) اداروں اور روایات اور لوگوں کی روزمرہ زندگی پر اس کے متعلقہ اثرات کو سمجھنے اور انہیں کھاپ پنچایت کے مسائل کے بارے میں حساس بنانا تھا۔
فلم نے اسی طرح کی بنیاد سے آغاز کیا اور سامعین سے ان اداروں کو تنقیدی نظر سے دیکھنے کی التجا کی۔ جس نے ہندوستان بھر میں کئی دیہاتوں میں واقع کھاپ پنچایتوں کے ساتھ معاملہ کیا، جہاں آج تک ان کا اثر اس کے باشندوں کی زندگیوں پر چھایا ہوا ہے اور اس نے صنف، ذات پات کے مسائل اور اس کے علاوہ روایتی اور ترقی پسند نقطہ نظر کی تفریق پر سوال اٹھایا ہے۔
ہندوستان کے برطانوی راج سے آزادی حاصل کرنے کے بعد، دستور ساز اسمبلی نے ایک کمیٹی کو ہندوستان کے آئین کا مسودہ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ ڈاکٹر راجندر پرساد دستور ساز اسمبلی کے صدر تھے۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیدار کو کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا۔ آئین ساز اسمبلی 1946 میں قائم ہوئی تھی۔ اس کا اجلاس دو سال، 11 ماہ اور 18 دن پر محیط 166 دنوں پر مشتمل تھا۔
ڈاکٹر امبیڈکر نے 1948 تک ہندوستانی آئین کا مسودہ مکمل کیا اور اسے اسمبلی میں پیش کیا۔ چند ترامیم کے ساتھ، 26 نومبر 1949 کو آئین کو اپنایا گیا۔ آئین 26 جنوری 1950 کو نافذ ہوا۔
ہفتہ کو سپریم کورٹ میں منعقدہ یوم دستور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ 14 سال پہلے جب ہندوستان اپنے آئین کا جشن منا رہا تھا، اسی دن انسانیت کے دشمنوں نے ہندوستان پر سب سے بڑا دہشت گرد حملہ کیا تھا۔ پی ایم مودی نے یاد دلایا کہ 14 سال پہلے 26 نومبر کو ہندوستان کو انسانیت کے دشمنوں کے ذریعہ اپنی تاریخ کے سب سے بڑے دہشت گرد حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
انہوں نے ممبئی میں ہونے والے خوفناک دہشت گردانہ حملے میں اپنی جانیں گنوانے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی امیج کے درمیان دنیا ہماری طرف امید کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک جس کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا کہا جاتا تھا۔ آج یہ ملک پوری صلاحیت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ ان سب کے پیچھے ہماری سب سے بڑی طاقت ہمارا آئین ہے۔