چین کے ذریعہ 11 مقامات کے نام تبدیل کئے جانے پر ہندوستان نے جواب دیا ہے۔
China arunachal Pradesh Conspiracy: چین نے ایک بار پھر ہندوستان کے خلاف اروناچل پردیش میں اپنا کھیل کھیلنا شروع کردیا ہے۔ ایک بار پھر چین نے اپنے نقشے میں اروناچل پردیش کی جگہوں کے نام بدل دیئے ہیں۔ چینی وزارت نے اتوار کو اروناچل پردیش کی ایک نہیں بلکہ 11 مقامات کے نئے نام جاری کئے ہیں۔ اس سے پہلے بھی چین ایسی حرکت کرچکا ہے۔ چینی وزارت کی طرف سے اتوار کو 11 مقامات کے آفیشیل نام جاری کئے گئے۔ جس میں دو زمینی علاقے، دو رہائشی علاقے، پانچ پہاڑی چوٹیاں اور دو ندیاں شامل ہیں۔
چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمس نے پیر کے روز نام بدلنے کی جانکاری دی۔ یہ تیسری بار ہے جب چین نے اپنے ریکارڈ میں اروناچل پردیش کے مقامات کا نام تبدیل کیا ہو۔ اس سے پہلے چین دو بارایسا کرچکا ہے۔ سال 2017 اور 2021 میں چین نے کئی الگ الگ مقامات کے ناموں کو تبدیل کیا تھا۔ حلانکہ ہندوستان نے چین کو زبردست جواب دیا ہے۔
‘اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ اور لازم و ملزوم حصہ ہے’
وہیں اب اس معاملے پر ہندوستان کے وزارت خارجہ کی طرف سے بھی بیان سامنے آیا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ”یہ پہلی بار نہیں ہے جب چین نے اس طرح کی کوشش کی ہے۔ ہم اسے ازسرنو مسترد کرتے ہیں۔ اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ اور لازم وملزوم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایجاد کردہ ناموں کو تفویض کرنے کی کوششوں سے یہ حقیقت نہیں بدلے گی۔“
چین نے نیا نقشہ بھی جاری کیا
دراصل، چین کی شہری امور کی وزارت نے یکم اپریل کو اروناچل پردیش کے لئے 11 مقات کے ایجاد کردہ نام جاری کئے ہیں، جسے وہ اسٹیٹ کاونسل، چین کی کابینہ کی جاری جغرافیائی ناموں پر قواعد کے مطابق ‘تبت کا جنوبی حصہ زنگنان’ بتاتا ہے۔ چین نے اس کے ساتھ ہی نیا نقشہ جاری کیا ہے، جس میں اروناچل پردیش کے کچھ حصوں جنوبی تبت میں دکھایا گیا ہے۔ اس میں ریاست کی راجدھانی ایٹا نگر کے پاس ایک شہر بھی شامل ہے۔