Bharat Express

China and India

ڈیپسانگ اور ڈیمچوک جیسے علاقوں میں گشت دوبارہ شروع ہونے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کچھ نرمی دکھائی دیتی  ہے، لیکن چین کی مسلسل فوجی مشقیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ پائیدار امن کے لیے ابھی بھی بہت سے چیلنجز موجود ہیں۔

 ہندوستان اور چین  کی افواج کی طرف سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے  دو فریکشن پوائنٹس  سے فوجی انخلا کا عمل مکمل کرنے کے ایک دن بعد، دونوں ممالک کے فوجیوں نے دیوالی کے موقع پر کئی سرحدی علاقوں میں مٹھائیوں  کا تبادلہ کیاہے۔

وانگ یی سے ملاقات کے بعد ایس جے شنکر نے کہا کہ ہم دونوں نے سرحدی علاقے میں باقی مسائل کے جلد حل پر بات چیت کی۔ اس مقصد کے لیے سفارتی اور فوجی ذرائع سے کوششیں دوگنا کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

ہندوستان کے سامنے تصویر پوری طرح واضح ہے کہ وہ کیسے چین کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔راستہ کیا ہے سب کو معلوم ہے ،طریقہ کیا ہوگا،یہ حکمت سازوں  اور پالیسی سازوں کی ذمہ داری ہے۔

شی زمپنگ کی حکومت  نے مسلمانوں کے خلاف ایک قسم کا کریک ڈاون کررکھا ہے ۔ برسوں سے مسلمانوں کو متعدد قسم کی پابندیوں کا سامنا ہے۔ ان کے عبادات اور اسلامی طر ز زندگی پر وہاں کی حکومت نے پابندی لگا رکھی ہے۔

سربانند سونووال نے کہا کہ پی ایم مودی کی قیادت میں 23 مئی 2016 کو شروع ہونے والا اہم معاہدہ آج ایک طویل مدتی معاہدے میں تبدیل ہو رہا ہے جو کہ ہندوستان اور ایران کے درمیان پائیدار اعتماد اور منحصر شراکت داری کی علامت ہے۔

پی ایم مودی کے اروناچل پردیش کے دورے پر، چین کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ژیچانگ (تبت کا چینی نام) چین کا اٹوٹ حصہ ہے اور چین اروناچل پردیش پر ہندوستان کے مبینہ قبضے کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔ چین اروناچل پردیش کو تبت کا حصہ مانتا ہے۔

لاقات کے بارے میں قیاس آرائیاں اس وقت  بڑھ گئیں، جب سکریٹری خارجہ ونے کواترا نے کہا کہ وزیر اعظم کے سفر کے پروگرام پر ابھی کام کیا جا رہا ہے، لیکن انہوں نے واضح طور پر اس امکان سے انکار نہیں کیا کہ دونوں رہنما برکس کے مختلف پروگراموں کے موقع پر ملاقات کریں گے، جس کا آغاز کل شام  میں ہو گا۔

اعداد وشماراورسرمایہ کاریوں پر نظرڈالیں جوپہلے سے عمل میں آچکی ہیں توایک نئی صاف ستھری توانائی معیشت ابھرکرسامنے آتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم تیل اورگیس کا استعمال مکمل طورپرترک کر دیں گے۔ ہم آئندہ برسوں میں بھی تیل اورگیس کا استعمال کرتے رہیں گے۔

مرکزی وزیر سربانند سونو وال نے کہا کہ  ستوے پورٹ کی آپریٹنگ سے چکن نیک کاریڈور کے مقابلے مال برداری کی لاگت میں 50 فیصد کا خرچ کم ہوگا۔