ہندوستان اور چین کی افواج کی طرف سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے دو فریکشن پوائنٹس سے فوجی انخلا کا عمل مکمل کرنے کے ایک دن بعد، دونوں ممالک کے فوجیوں نے دیوالی کے موقع پر کئی سرحدی علاقوں میں مٹھائیوں کا تبادلہ کیاہے۔اس بیچ روایتی پٹرولنگ بھی پانچ بارڈر پرسنل میٹنگ (BPM) پوائنٹس پر دیکھی گئی۔ مشرقی لداخ کے ڈیپسانگ میدانی علاقوں اور ڈیم چوک میں گشت کو دوبارہ شروع کرنے کا مرحلہ طے کرتے ہوئے، دونوں اطراف کے فوجیوں نے بدھ کو انخلا مکمل کیا۔چونکہ آج دیوالی ہے اور دونوں ملکوں کے مابین ایل اےسی پر قریب چار سال بعدتعطل کا دور ختم ہوا ہے تو ایسے موقع پر ہندوستان اور چین کی افواج نے آپس میں مٹھائیوں کا تبادلہ کرکے ایک اچھا پیغام دیا ہے۔
گلوان وادی میں تصادم کے بعد سے تنازعہ
ایل اے سی پر مئی 2020 میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں چینی دراندازی اور تصادم کے بعد تعلقات خراب ہوگئے تھے۔اس واقعے کے بعدچینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے ڈیپسانگ کے میدانی علاقوں میں 10 سے 13 پٹرولنگ پوائنٹس (پی پیز) تک ہندوستانی رسائی کو روک دیا تھا۔ ڈیم چوک کے علاقے میں، چینی فوجی چارڈنگ نالے پر بیٹھے ہوئے تھے۔اور یہ سلسلہ قریب چار سال تک چلتا رہا ہے، اس دوران دونوں ملکوں کے مابین افواج کی سطح پر کئی ادوار کی میٹنگیں ہوئیں ،لیکن بہت زیادہ بات نہیں بن سکی۔
اس سال 21 اکتوبر کو ہندوستان اور چین نے پٹرولنگ کے انتظامات پر ایک معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کا اعلان خارجہ سکریٹری وکرم مصری نے نئی دہلی میں کیا، جس نے روس کے جنوب مغرب میں تاتارستان کے دارالحکومت کازان میں برکس سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات کا مرحلہ بھی طے کیا۔اس ملاقات کے چار دن بعد، بیجنگ نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ “چینی اور ہندوستانی سرحدی دستے متعلقہ کام میں مصروف ہیں، جو اس وقت آسانی سے چل رہا ہے۔یہ معاہدہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ایک سال پہلے تک چینی فریق نے ڈیپسانگ میدانی علاقوں اور ڈیم چوک پر بات چیت کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا تھا جبکہ اس نے دوسرے فریکشن کے مقامات – پی پی 14 (گلوان وادی)، پی پی 15 (ہاٹ اسپرنگس)، پی پی 17 اے (پی پی 17 اے گوگرا)، پینگونگ تسو کے شمالی اور جنوبی کنارے پر بھی بات چیت کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اور اب اس کو عملی جامہ پہنا دیا گیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔