Bharat Express

Line of Actual Control

چین کے اس اقدام سے بھارت کی کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس علاقے میں چینی پوزیشن کو مضبوط کرنے سے سلی گوڑی کوریڈور (جسے چکن نیک بھی کہا جاتا ہے) کی سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ یہ راہداری ہندوستان کو شمال مشرقی ریاستوں سے جوڑتی ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی تعطل کا آغاز مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ 2020 میں ہوا تھا، اور اس کا آغاز چینی فوجی کارروائیوں سے ہوا۔ اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان طویل تناؤ پیدا ہوا۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ میں کہا کہ سرحدی تنازعہ پر بحث جاری ہے۔ امن کے لیے مشترکہ کوششیں جاری ہیں۔ سرحد پر امن سے ہی تعلقات اچھے ہوں گے۔ کمانڈر سطح کے مذاکرات ہوئے۔ سرحدی تنازع کے حل کے لیے پرعزم ہیں۔ میں نے چینی وزیر خارجہ سے بات کی۔

 ہندوستان اور چین  کی افواج کی طرف سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے  دو فریکشن پوائنٹس  سے فوجی انخلا کا عمل مکمل کرنے کے ایک دن بعد، دونوں ممالک کے فوجیوں نے دیوالی کے موقع پر کئی سرحدی علاقوں میں مٹھائیوں  کا تبادلہ کیاہے۔

فوج کے ذرائع نے بتایا کہ تصدیق کا عمل مکمل ہونے کے بعد معاہدے کے مطابق اگلے دو روز میں گشت شروع کر دی جائے گی۔ دونوں فریقین کو پیشگی اطلاع دی جائے گی تاکہ دوبارہ باہمی تنازعہ کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ قابل ذکر ہے کہ بھارتی فوجی اب ڈیپسانگ کے میدانی علاقوں میں متنازعہ مقامات پر گشت کر سکیں گے۔

جنرل دویدی نے کہا کہ جب تک حالات بحال نہیں ہوتے، حالات حساس رہیں گے اور ہم کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ جہاں تک چین کا تعلق ہے تو وہ کافی عرصے سے ہمارے ذہنوں میں تجسس پیدا کر رہا ہے۔

اعلی سطحی سیکورٹی خطرے کے پیش نظر، گورنر نے سبسڈری ملٹی ایجنسی سینٹر یعنی ایس ایم اے سی پلیٹ فارم کے ذریعے انٹیلی جنس کے مسلسل اشتراک کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ یہ یونٹ جنوری 2009 سے کام کر رہا ہے۔

ہندوستان لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر اپنے بنیادی ڈھانچے کو چین کے  مقابلے میں کم نہیں رکھا بلکہ چین سے کہیں زیادہ بہتر طریقے سے انفراسٹرکچرڈیولپ کررہے ہیں  اس لئے اس پر تشویش کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔