مرکزی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے ایوان زیریں کو ہندوستان چین سرحدی علاقوں میں حالیہ پیش رفت کے بارے میں آج جانکاری دی ہے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ چین کے جارحانہ رویے کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں امن اور ہم آہنگی درہم برہم ہوئی تھی۔ اسی وجہ سے ہمارے تعلقات سال 2020 سے اچھے نہیں رہے۔حالانکہ حالیہ دنوں میں ہمارے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ چین 1962 کے تنازع اور اس سے پہلے کے واقعات کے نتیجے میں اکسائی چین میں 38,000 مربع کلومیٹر ہندوستانی علاقے غیر قانونی قبضے میں ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے 1963 میں غیر قانونی طور پر ہندوستانی علاقہ چین کے حوالے کیا تھا۔ بھارت اور چین نے سرحدی مسئلے کو حل کرنے کے لیے کئی دہائیوں سے بات چیت کی ہے۔چونکہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ کچھ علاقوں میں کوئی مشترکہ مفاہمت نہیں ہے، ہم سرحدی تصفیے کے لیے ایک منصفانہ، معقول اور باہمی طور پر قابل قبول فریم ورک تک پہنچنے کے لیے دو طرفہ بات چیت کے ذریعے چین کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
#WATCH | In the Lok Sabha, EAM Dr S Jaishankar says “The House is well aware of the circumstances leading to the violent clashes in Galwan Valley in June 2020. In the months thereafter, we were addressing a situation that had not only seen fatalities for the first time in 45… pic.twitter.com/A3VdYSMNwB
— ANI (@ANI) December 3, 2024
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہاکہ ایوان جون 2020 میں وادی گلوان میں ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے حالات سے بخوبی واقف ہے۔ اس کے بعد سے، ہم ایسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں جہاں 45 سالوں میں اتنی زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔اس واقعے کے بعد ہمیں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب بھاری ہتھیاروں کو تعینات کرنا پڑا۔ایس جے شنکر نے کہاکہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کااہم مرحلہ 1988 سے شروع ہوتا ہے، جب سب کا ماننا تھا کہ چین بھارت سرحدی تنازعہ پرامن اور دوستانہ مشاورت کے ذریعے حل کیا جائے گا۔ 1991 میں دونوں فریقوں نے سرحدی تنازع پر اتفاق کیا۔ 1993 اور پھر 1996 میں علاقوں میں امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے یہ اتفاق ہوا۔ 2003 میں ہم نے فوجی سیکٹر میں اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق اعلامیہ کو حتمی شکل دی جس میں خصوصی نمائندوں کی تقرری اور ایل اے سی کے ساتھ اعتماد سازی کے اقدامات کے نفاذ کے طریقوں پر ایک پروٹوکول تیار کیا گیا تھا۔
#WATCH | In the Lok Sabha, EAM Dr S Jaishankar says “I rise to apprise the House of some recent developments in the India-China border areas and their implications for our overall bilateral relations. The House is aware that our ties have been abnormal since 2020 when peace and… pic.twitter.com/gmE3DECobq
— ANI (@ANI) December 3, 2024
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ میں کہا کہ سرحدی تنازعہ پر بحث جاری ہے۔ امن کے لیے مشترکہ کوششیں جاری ہیں۔ سرحد پر امن سے ہی تعلقات اچھے ہوں گے۔ کمانڈر سطح کے مذاکرات ہوئے۔ سرحدی تنازع کے حل کے لیے پرعزم ہیں۔ میں نے چینی وزیر خارجہ سے بات کی۔ وزیر دفاع نے چینی وزیر دفاع سے بھی بات کی۔ آسیان کانفرنس میں دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کی ملاقات ہوئی۔ ایل اے سی کا دونوں اطراف سے احترام کیا جانا چاہیے۔ چین سے فوجی انخلا پر بات ہوئی۔ مشرقی لداخ میں مکمل طور پر انخلا ہو گیا ہے۔ ہماری توجہ کشیدہ علاقوں میں فوجی انخلاءپر ہے۔ وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں بارڈر روڈز آرگنائزیشن کی جانب سے بنائی گئی سڑکوں اور سرنگوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ حکومت سرحد کی حفاظت کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ قومی سلامتی ہمارے لیے سب سے اہم ہے۔
بھارت ایکسپریس