Bharat Express

Chabahar Port Shahid-Beheshti Port Terminal: ہندوستان-ایران کے اس فیصلے سے چین اور پاکستان کو لگا بڑا جھٹکا،سفارتی سطح پر ملی بڑی کامیابی

سربانند سونووال نے کہا کہ پی ایم مودی کی قیادت میں 23 مئی 2016 کو شروع ہونے والا اہم معاہدہ آج ایک طویل مدتی معاہدے میں تبدیل ہو رہا ہے جو کہ ہندوستان اور ایران کے درمیان پائیدار اعتماد اور منحصر شراکت داری کی علامت ہے۔

بھارت اور ایران کے درمیان چابہار پورٹ کے حوالے سے معاہدے کو پاکستان کے لیے بڑا جھٹکاقرار دیا جا رہا ہے۔ درحقیقت ایران اور بھارت کے درمیان چابہار بندرگاہ کی ترقی کے لیے پیر (13 مئی) کو ایک معاہدہ طے پایا ہے۔ بھارت کے جہاز رانی کے وزیر سربانند سونووال اس معاہدے کے حوالے سے تہران گئے تھے۔اس معاہدے کے مطابق بھارت کو اگلے 10 سال تک چابہار بندرگاہ پر سٹریٹجک کنٹرول حاصل ہو گا۔ اس بندرگاہ کے انتظام کے لیے ایران کے ساتھ ایک ایم او یو پر دستخط کیے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق اس دوران مرکزی وزیر سربانند سونووال اور ایران کے سڑک اور شہری ترقی کے وزیر مہرداد بازارپاش موجود تھے۔ہندوستان اور ایران کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کے مطابق اب ہندوستان کو چابہار کی شاہد بہشتی بندرگاہ کے جنرل کارگو اور کنٹینر ٹرمینلز کو چلانے کا حق حاصل ہوگا۔

بھارت اور ایران کے درمیان چابہار پورٹ پر 10 سال کا معاہدہ

اس دوران مرکزی وزیر سربانند سونووال نے کہا کہ پی ایم مودی کی قیادت میں 23 مئی 2016 کو شروع ہونے والا اہم معاہدہ آج ایک طویل مدتی معاہدے میں تبدیل ہو رہا ہے جو کہ ہندوستان اور ایران کے درمیان پائیدار اعتماد اور منحصر شراکت داری کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم نے ایران میں شاہد بہشتی پورٹ ٹرمینل کے آپریشن کے لیے ایک طویل مدتی معاہدے کو حتمی شکل دی ہے۔بھارت اور ایران کے درمیان چابہار بندرگاہ کے حوالے سے اٹھائے گئے اس قدم کو ایران اور وسطی ایشیا میں بھارت کی جغرافیائی سیاسی رسائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ پہلا موقع ہوگا جب ہندوستان غیر ملکی سرزمین پر کسی بندرگاہ کا انتظام سنبھالے گا۔ چابہار بندرگاہ کے ذریعے ایران اور وسطی ایشیا سمیت یوریشیائی خطے میں ہندوستان کا رابطہ مضبوط ہوگا۔

درحقیقت چابہار پورٹ پراجیکٹ کو وزیر اعظم نریندر مودی کے پرجوش منصوبے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ 2016 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ ایران کے دوران چابہار بندرگاہ کی ترقی کے لیے ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس کے بعد سال 2018 میں جب اس وقت کے ایران کے صدر حسن روحانی نئی دہلی آئے تو چابہار بندرگاہ پر ہندوستان کے کردار پر بحث ہوئی۔ اسی دوران 2014 میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے دورہ تہران کے دوران چابہار بندرگاہ کا مسئلہ نمایاں طور پر اٹھایا گیا تھا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read