Bharat Express

Kolkata Rape and Murder Case: سی بی آئی اور بنگال حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل کی اسٹیٹس رپورٹ، عدالت نے پوچھا پرنسپل کا گھرکالج سے کتنا دور؟

کولکاتا کے ٹرینی ڈاکٹرسے آبروریزی اورقتل معاملے پرآج سپریم کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔ گزشتہ سماعت میں عدالت نے ریاستی حکومت اورسی بی آئی سے جواب طلب کیا تھا۔ 

سپریم کورٹ آف انڈیا۔ (فائل فوٹو)

کولکاتا کے آرجی کرمیڈیکل کالج میں ٹرینی ڈاکٹرسے آبروریزی اورقتل سے متعلق لوگوں میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے۔ اس حادثہ کوایک ماہ مکمل ہوگیا ہے اورلوگ انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اس معاملے سے متعلق پیر کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بینچ معاملے پرسماعت کی ہے۔ اس درمیان مغربی بنگال حکومت نے جائے حادثہ پربڑی تعداد میں لوگوں کے پہنچنے سے متعلق اپنی اسٹیٹس رپورٹ پیش کی ہے۔

وہیں، سی بی آئی نے بھی اپنی اسٹیٹس رپورٹ داخل کردی ہے۔ 20 اگست کو عدالت نے سی بی آئی سے معاملے کی جانچ پر رپورٹ پیش کرنے کو کہا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے جانچ کی پیش رفت دیکھی ہے۔ ہم کھلی عدالت میں اس پرتبصرہ نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ ہم منگل تک ایک اسٹیٹس رپورٹ چاہتے ہیں۔ سی بی آئی جوتلاش رہی ہے، ان کے سراغوں کی بنیاد پرآگے بڑھے۔ عدالت آئندہ منگل یعنی 17 ستمبرکوسماعت کرے گی۔

ڈاکٹروں کی ہڑتال کے بعد 23 افراد ہوئے ہلاک

 سپریم کورٹ نے پورے ملک میں ڈاکٹروں کی ناراضگی اوراحتجاجی مظاہرہ کے بعد کولکاتا کے معاملے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ سپریم کورٹ میں بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہوئے وکیل کپل سبل نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے دوران 23 افراد کی موت ہوگئی۔ وہیں، سی بی آئی کی اسٹیٹس رپورٹ پڑھتے ہوئے چیف جسٹس نے سالسٹرجنرل سے پوچھا کہ پرنسپل کا گھرکالج سے کتنی دوری پرہے؟ اس پرسالسٹرجنرل نے کہا کہ 20-15 منٹ کی دوری پر ہے۔

سالسٹرجنرل نے بنگال حکومت پر اٹھایا سوال

سپریم کورٹ سے سالسٹر جنرل نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مغربی بنگال حکومت سی بی آئی سے کچھ چھپانا چاہتی ہے۔ تبھی رپورٹ مرکزی ایجنسی کو نہیں دی گئی۔ وہیں، چیف جسٹس نے مغربی بنگال حکومت سے پوچھا کہ ہمیں دو پہلوؤں پروضاحت چاہئے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑنے کپل سبل سے پوچھا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ یو ڈی (غیر فطری موت) 861/2024 کس وقت رجسٹرڈ ہوا؟ کپل سبل نے بتایا کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ (موت کا سرٹیفکیٹ) دوپہر1:47 بجے دیا گیا۔ چیف جسٹس نے جی ڈی میں درج کئے جانے کا وقت پوچھا؟ کپل سبل نے کہا کہ جی ڈی میں دوپہر2:55 بجے درج کیا گیا۔

ممتا حکومت کی طرف سے کپل سبل نے دیا جواب

کپل سبل نے کہا کہ صبح ساڑھے 8 بجے سے رات 10:45 بجے تک تلاشی اورضبطی کی گئی۔ ایک بارلاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے ہٹایا گیا۔ اس کے بعد پھرتصاویر لی گئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بتانے کے لئے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج ہے کہ ملزم کس وقت اندرآیا اور وہاں موجود تھا۔ ظاہرطورپرصبح 4:30 بجے کے بعد کا فوٹیج ہوگا۔ کیا سی سی ٹی وی فوٹیج پوری طرح سے سی بی آئی کو سونپ دیا گیا ہے؟ سالسٹر جنرل نے کہا کہ 4 کلیپنگ، کل 27 منٹ کی مدت کی ہیں۔ ہارڈ ڈسک میں ویڈیو کوئی حصوں میں دیئے گئے ہیں، تکنیکی خرابی کی وجہ سے فوٹیج کیا گیا، لیکن پوری دی گئی ہے۔

نیم برہنہ حالت میں ملی تھی ڈاکٹرکی لاش

 سالسٹر جنرل نے کہا کہ ہمارے پاس فورنسک رپورٹ ہے۔ ایک بات مانی گئی ہے، جب لڑکی 9:30 بجے ملی، تو وہ نیم برہنہ حالت میں تھی۔ اس کے جسم پرچوٹ کے نشانات تھے۔ انہوں نے نمونے لے گئے ہیں۔ سی ایس ایف ایل کو دوبارہ بھیجا گیا ہے۔ سی بی آئی نے نمونے ایمس اور دیگرسی ایف ایس ایل کو بھیجنے کا فیصلہ لیا ہے۔ نمونے کس نے لئے، یہ متعلقہ ہوگیا ہے۔ نمونوں کی جانچ بنگال میں سی ایف ایس ایل میں کیا گیا تھا۔

بھارت ایکسپریس