
بھارتیہ جنتا پارٹی کے جموں و کشمیر میں آئندہ نائب تحصیلدار کے امتحان میں اردو کی جانکاری غیرلازمی قرار دینے کے مطالبے پر حکمراں نیشنل کانفرنس اور اپوزیشن پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے تنقید کی ہے۔ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق دونوں پارٹیوں نے اس مطالبے کو کشمیر کی ثقافت کو مٹانے کی کوشش کے مترادف قرار دیا ہے۔
پیر کو 75 ریونیو پوسٹوں پر بھرتی کے سلسلے میں جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے جموں و کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ نے امیدواروں کو بتایا تھا کہ ایک امتحان میں ’’ان کے اردو میں کام کاج کی صلاحیت‘‘ کا اندازہ بھی لگایا جائے گا۔ چوں کہ اردو عام طور پر جموں و کشمیر میں ریونیو ریکارڈز، اراضی کے تصفیے، عدالتی فیصلوں اور قانونی خط و کتابت میں استعمال ہوتی ہے، لہٰذا امیدواروں کے لیے اردو کی بنیادی تفہیم ضروری سمجھی جاتی ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو جموں و کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور بی جے پی ایم ایل اے سنیل شرما اور پارٹی کی ریاستی اکائی کے صدر ست شرما نے اس معاملے میں مداخلت کے لیے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کی۔ سنیل شرما نے مبینہ طور پر سنہا کو بتایا کہ چوں کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر کی پانچ سرکاری زبانیں ہیں، لہٰذا ان میں سے صرف ایک زبان کو امتحان کے لیے لازمی قرار دینا ’’مواقع میں مساوات اور انتظامی غیر جانبداری کے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے‘‘۔ شرما نے دعویٰ کیا کہ یہ التزام ’’ایک غیر منصفانہ رکاوٹ پیدا کرے گا‘‘ اور ’’خاص طور پر جموں ڈویژن کے امیدواروں کو نقصان پہنچانے والا‘‘ ہے۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے کی اس مطالبے کی مخالفت
تاہم نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے بی جے پی کی درخواست کی مخالفت کی ہے۔ دی ہندو نے نیشنل کانفرنس کے ایم ایل اے تنویر صادق کے حوالے سے کہا کہ جموں و کشمیر کے محصولات، عدالتی اور انتظامی نظام میں اردو کا کردار ’’تاریخی طور پر تسلیم شدہ‘‘ ہے اور اس کا ’’کسی سیاسی یا فرقہ وارانہ ایجنڈے‘‘ سے تعلق نہیں ہے۔
صادق نے کہا کہ زبان کے کردار کو مجروح کرنا ’’تاریخی طور پر بے ایمانی‘‘ ہوگی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اہم انتظامی اور قانونی رکاوٹوں کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ ایم ایل اے نے کہا کہ ’’ہم جموں و کشمیر کے تاریخی اداروں، ثقافتی شناخت اور انتظامی تسلسل کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم قلیل مدتی فوائد کے لیے اردو کی حیثیت کو سیاسی یا فرقہ وارانہ بنانے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘
وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور پلوامہ کے ایم ایل اے وحید الرحمان پارا نے بی جے پی کے مطالبے کو ایسا اقدام قرار دیا ’’جس سے جموں و کشمیر کے بڑے محفوظ شدہ دستاویزات اور ثقافتی میراث کو مٹانے کا خطرہ ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ’’اردو ایک زبان سے بڑھ کر خطے کے ورثے کا ایک اہم حصہ ہے۔ اسے ختم کرنا برادریوں میں تقسیم پیدا کرے گا۔‘‘ انھوں نے نیشنل کانفرنس حکومت پر زور دیا کہ وہ بی جے پی کی ’’اردو زبان سے نفرت‘‘ کے خلاف مزاحمت کرے۔
بھارت ایکسپریس اردو
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔