Bharat Express

PDP

پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کے ہندوتوا کے حوالے سے دیے گئے اس بیان پر سیاست رکی بھی نہیں تھی کہ انہوں نے دوبارہ ہندو مزہب کے حوالے سے ایکس پر پوسٹ کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں ایک لڑکا نابالغ بچوں کو چپلوں سے خوب مار رہا ہے اور روتے ہوئے بچے جئے شری رام کے نعرے لگا رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع کا ہے۔

التجا مفتی بجبہاڑہ سے الیکشن ہار گئی ہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں مزید کہا، ’’میں بجبہاڑہ کے نئے ایم ایل اے سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا وہ غنڈہ گردی اور تباہی پھیلانے آئے ہیں؟

بدلے ہوئے حالات میں 10 سال بعد انتخابات ہو رہے ہیں لیکن اصل سیاسی جماعتیں وہی ہیں۔ جموں و کشمیر مرکز کے زیر انتظام علاقہ بن چکا ہے۔ لداخ اس سے الگ ہو گیا ہے۔ آرٹیکل 370 ہٹا دیا گیا ہے۔

تمام پولنگ ایجنسیوں نے جموں خطہ میں بی جے پی کے لیے واضح اکثریت کی پیش گوئی کی ہے، حالانکہ کانگریس-این سی اتحاد بھی خطے میں ایک چیلنج بنتا دکھائی دے رہا ہے۔

جموں و کشمیر میں آخری بار سال 2014 میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ اس الیکشن میں بی جے پی نے جموں خطے میں 25 سیٹیں جیتی تھیں۔ جموں و کشمیر میں بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔ اس کے بعد بی جے پی کو ڈپٹی سی ایم کا عہدہ ملا۔

پی ڈی پی لیڈر التجا مفتی نے بدھ (18 ستمبر) کو جموں و کشمیر میں پہلے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا  ۔ ووٹنگ سینٹر سے باہر آنے کے بعد انہوں  نے اپنی جیت کا دعویٰ کیا۔

التجا نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ میں لوگوں کو کچھ ریلیف دے سکوں اور ان کی آنکھوں میں کچھ احترام دیکھ سکوں۔ ووٹ بنک کے ذریعے ووٹ دینا آسان ہے لیکن جب کوئی لیڈر یہاں دفن ہوتا ہے تو اس کی ساکھ بھی دفن ہو جاتی ہے۔

رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کو دی گئی عبوری ضمانت کے تعلق سے محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’’کاش وہ انہیں پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران رہا کر دیتے، تب وہ پارلیمنٹ میں عوام کے لیے بات کر سکتے تھے۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی پہلی بار الیکشن لڑ رہی ہیں۔ منگل (27 اگست) کو التجا نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ اسمبلی حلقہ سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔