’اقلیتوں کو مارنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے ہندو مذہب‘، ہندوتوا کے بیماری والے بیان پر بولیں التجا مفتی
Iltija Mufti On Hindutva: پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کے ہندوتوا کے حوالے سے دیے گئے اس بیان پر سیاست رکی بھی نہیں تھی کہ انہوں نے دوبارہ ہندو مزہب کے حوالے سے ایکس پر پوسٹ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ میری ٹویٹس اور اسلام کے بارے میں کہی گئی باتوں پر بہت ناراض ہیں۔
التجا نے ہندو مذہب کے حوالے سے اب کیا کہا؟
التجا مفتی نے اپنی پوسٹ میں لکھا، ’’یہ اسلام کے نام پر کیا جانے والا بے ہودہ تشدد تھا جو سب سے پہلے اسلامو فوبیا کا سبب بنا۔ آج ہندو مزہب (ہندوتوا نہیں) خود کو بھی ایسی ہی صورتحال میں پاتا ہے جہاں اسے اقلیتوں کو مارنے اور ان پر ظلم کرنے کے لیے استعمال اور غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ اور جو سچ ہے اسے کہنے سے ہچکچانا کیوں ہے؟ قبل ازیں التجا مفتی نے ہندوتوا کو بیماری قرار دیا تھا جس کے بعد سیاست اس قدر گرم ہوگئی کہ بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے ان کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔
ہندوتوا کو کہا بیماری
درحقیقت، شیریں خان نامی یوزر کی جانب سے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے، جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’مسلم نابالغ لڑکوں پر وحشیانہ حملہ کیا گیا اور انہیں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا، ان مجرموں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔‘‘
سوشل میڈیا پر وائرل اس ویڈیو میں ایک لڑکا نابالغ بچوں کو چپلوں سے خوب مار رہا ہے اور روتے ہوئے بچے جئے شری رام کے نعرے لگا رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع کا ہے۔ لیکن ہماری طرف سے اس ویڈیو کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو رہی ہے۔ اور نہ ہی اس ویڈیو کی ٹائمنگ کے حوالے سے کوئی تصدیق ہوئی ہے۔
بتا دیں کہ اس سے قبل تمل ناڈو کے نائب وزیر اعلی ادے نیدھی اسٹالن نے ہندوتوا پر بیان دے کر سیاسی تنازعہ کو جنم دیا تھا۔ گزشتہ سال چنئی میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا تھا، ’’جس طرح ہمیں ڈینگو، مچھر، ملیریا یا کورونا وائرس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، اسی طرح سناتن کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ چیزوں کی مخالفت نہیں کی جا سکتی، بلکہ انہیں ختم کرنا چاہیے۔‘‘
-بھارت ایکسپریس