دہلی سروس آرڈیننس کی جگہ لینے والا بل اب تک کا سب سے غیر جمہوری دستاویز: عام آدمی پارٹی
نئی دہلی: عام آدمی پارٹی نے دہلی سروس آرڈیننس کی جگہ لینے والے بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا اب تک کا سب سے “غیر جمہوری” دستاویز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت کو “بابوشاہی” میں تبدیل کر دے گا۔ بتاتے چلیں کہ مرکزی وزیر نتیا نند رائے نے ‘نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی گورنمنٹ ترمیمی بل 2023’ پیش کیا۔ منظور ہونے کے بعد یہ بل قومی دارالحکومت میں سروسز کو کنٹرول کرنے کے متعلق لائے گئے آرڈیننس کی جگہ لے گا۔ اس بل کے قانون بننے کے بعد لیفٹیننٹ گورنر کو یہ حق دے گا کہ دہلی حکومت کے افسران کے تبادلے اور تعیناتی کا حتمی فیصلہ ان کے پاس ہی ہوگا۔ کابینہ نے 25 جولائی کو اس بل کو منظوری دی تھی۔ اس بل کے تعلق سے دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت اور مرکز کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔
’بل پچھلے آرڈیننس سے بھی بدتر‘
وہیں عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن راگھو چڈھا نے کہا کہ یہ بل پچھلے آرڈیننس سے بھی بدتر ہے اور “ہماری جمہوریت، آئین اور دہلی کے لوگوں کے لیے” زیادہ خراب ہے۔ بل کو پارلیمنٹ میں اب تک کا سب سے “غیر جمہوری اور غیر قانونی” دستاویز قرار دیتے ہوئے چڈھا نے کہا کہ یہ دہلی کی منتخب حکومت سے تمام اختیارات چھین کر لیفٹیننٹ گورنر اور “بابوؤں” کو دے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل دہلی میں جمہوریت کو “بابوشاہی” میں بدل دے گا اور نوکر شاہی اور لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اہم اختیارات دے گا۔
’وفاقی ڈھانچے، جمہوریت اور آئین پر حملہ‘
چڈھا نے کہا، “یہ ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے، جمہوریت اور آئین پر حملہ ہے۔ اپوزیشن الائنس ‘انڈیا’ کے تمام ممبران اس بل کی مخالفت کریں گے۔” وہیں سینئر AAP لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے کہا کہ اگرچہ مرکزی حکومت لوک سبھا میں بل پاس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، تاہم، اپوزیشن جماعتوں کے پاس راجیہ سبھا میں اسے ہرانے کے لیے کافی نمبرز ہے۔ انہوں نے چڈھا کے اس نکتے کو دہرایا کہ یہ بل “سپریم کورٹ، آئین اور ملک کے وفاقی ڈھانچے” کے فیصلے کے خلاف ہے۔
’ایک اور ”کیجریوال فوبیا“ بل‘
بل کے متعلق سنگھ نے ٹویٹ کیا کہ یہ بی جے پی کی طرف سے متعارف کرایا گیا ایک اور “کیجریوال فوبیا” بل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘انڈیا’ اتحاد کے تمام اراکین پارلیمنٹ ایوان میں اس بل کی مکمل مخالفت کریں گے۔ اگر یہ بل قانون میں نافذ ہوتا ہے تو اس سال مئی میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو پلٹ دے گا جس نے دہلی حکومت کو انتظامی خدمات کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق دیا تھا۔ اپوزیشن پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آغاز سے ہی آرڈیننس کی مخالفت کر رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مرکز نے لوک سبھا میں پیش کیا دہلی سروس بل، امت شاہ نے قانون بنانے سے متعلق کہی یہ بڑی بات
واضح رہے کہ اروند کیجریوال کی قیادت والی اے اے پی حکومت نے اس آرڈیننس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں، کیجریوال نے ملک بھر کا سفر کیا اور بل کے خلاف حمایت حاصل کرنے اور راجیہ سبھا میں اس کی منظوری کو روکنے کے لیے اپوزیشن لیڈران سے ملاقات کی۔ وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کی (بی جے پی) زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے پاس راجیہ سبھا میں تعداد کی کمی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔