بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی بھی قاتلوں کے نشانے پر تھے، لیکن وہ بال بال بچ گئے۔
مہاراشٹر کے سینئرلیڈربابا صدیقی کے قتل کی واردات کو انجام دینے والے تینوں حملہ آور دھرم راج راجیش کشیپ، گرمیل بلجیت سنگھ اور پروین لونکر پولیس کی گرفت میں ہیں۔ ملزمین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ لارنس بشنوئی گینگ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے ہفتہ کی شام کو بابا صدیقی پران کے بیٹے ذیشان کے دفتر کے باہرگولیاں چلائیں۔ اب ب ان سے پوچھ گچھ کی گئی توانہوں نے بتایا کہ بابا صدیقی ہی نہیں، ان کے بیٹے ذیشان صدیقی بھی ملزمین کے نشانے پرتھے۔
ممبئی پولیس نے بتایا کہ بابا صدیقی کے قتل کے حادثہ سے کچھ دن پہلے ہی بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی کو دھمکی ملی تھی۔ ملزمین نے پوچھ گچھ میں بڑا انکشاف کیا ہے کہ ذیشان اور بابا صدیقی دونوں نشانے پر تھے اور انہیں حکم دیا گیا تھا کہ جو بھی ملے، اس پرگولی چلا دیں۔ یعنی ملزمین کے نشانے پر ذیشان صدیقی بھی تھے۔ ملزمین کو ذیشان اور باباصدیقی دونوں کو مارنے کی سپاری دی گئی تھی۔
بال بال بچے ذیشان صدیقی
پولیس پہلے ہی اس معاملے کی جانچ تین اینگل سے کررہی ہے، جس میں سامنے آیا تھا کہ ذیشان صدیقی بھی حملہ آوروں کے نشانے پر ہو سکتے تھے اوراب یہ بات خود حملہ آوروں نے بھی قبول کرلی ہے کہ انہیں دونوں باپ بیٹے کے قتل کی سپاری دی گئی تھی۔ حالانکہ غنیمت یہ ہے کہ ایک فون کال نے ذیشان صدیقی کی جان بال بال بچا دیم جس وقت بابا صدیقی کودفترکے باہرگولی ماری گئی، اس وقت ذیشان صدیقی بھی والد کے ساتھ دفترسے باہرآرہے تھے، لیکن ان کوایک ضروری فون کال آگیا اور وہ دفترمیں ہی رک گئے۔
بشنوئی گینگ سے وابستہ ہیں قاتل؟
اس معاملے میں ملزم شبھم لونکرکے 28 سالہ بھائی پروین لونکر کو بھی پنے سے گرفتارکیا گیا ہے۔ بابا صدیقی قتل سانحہ میں گرفتارکئے گئے پروین لونکراوراس کا بھائی شبھم لونکرکچھ سال پہلے سوشل میڈیا کے ذریعہ لارنس بشنوئی گروہ سے وابستہ تھا۔ بشنوئی گینگ کو ہتھیارسپلائی کرنے کے الزام میں اسی سال فروری میں شبھم لونکرکوگرفتارکیا گیا تھا۔ شبھم لونکراپنے آبائی گاؤں میں تھا جبکہ پروین لونکر نے پنے کے وارجے علاقے میں ایک ڈیری اور جنرل اسٹورشروع کیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس