عتیق احمد اور اشرف کا گولی مار کر قتل کردیا گیا۔
Atiq Ashraf Murder Case: عتیق احمد-اشرف احمد قتل سانحہ کی جانچ سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں کروانے کے مطالبہ سے متعلق عرضی پرعدالت میں سماعت ہوئی۔ مافیا برادران کے قتل پر سپریم کورٹ نے یوپی کی یوگی حکومت سے سوال پوچھا ہے کہ عتیق احمد-اشرف احمد کو سیدھے ایمبولینس سے اسپتال کے اندر کیوں نہیں لایا گیا؟
اس سوال کے جواب میں عدالت میں یوپی حکومت کی طرف سے موجود وکیل مکل روہتگی نے کہا، ہم نے معاملے کی جانچ کئے جانے سے متعلق ایس آئی ٹی بنائی ہے اور ہائی کورٹ کے سابق جج کی نگرانی میں کمیشن تشکیل کرکے معاملے کی جانچ کررہے ہیں۔ روہتگی کے اس بیان پرعرضی گزار نے بیچ یں ہی ٹوکتے ہوئے کہا، میں 2017 سے اب تک ہوئے انکاؤنٹر کی جانچ کا بھی مطالبہ کر رہا ہوں۔
تین ہفتے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرے یوپی حکومت
عدالت نے مکل روہتگی کے اس بیان کو ریکارڈ میں لیتے ہوئے یوپی حکومت سے آئندہ تین ہفتوں کے اندر عتیق-اشرف قتل سانحہ کی اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کو کہا۔ عدالت نے یوپی حکومت کو اس معاملے میں فی الحال کوئی نوٹس جاری نہیں کیا ہے۔
عرضی گزار نے کہا کہ یوپی میں اس سے پہلے 2020 میں وکاس دوبے نام کے ایک شخص کا انکاؤنٹر ہوا تھا۔ اس پر عدالت نے نوٹس لیتے ہوئے کہا، ہاں وکاس دوبے انکاؤنٹر ہوا تھا۔ اس پر یوپی حکومت کے وکیل مکل روہتگی نے کہا، اس کی جانچ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس بی ایس چوہان نے کی تھی اور وکاس دوبے کے انکاؤنٹر کے معاملے میں پولیس کی کوئی بھی کمی نہیں پائی گئی تھی۔
عتیق-اشرف کے قتل سے متعلق اٹھے بڑے سوال
سابق رکن پارلیمنٹ اور مافیا عتیق احمد اوران کے بھائی اشرف احمد کا 15 اپریل 2023 کو رات ساڑھے 10 بجے اس وقت گولی مارکر قتل کردیا گیا، جب پولیس ان کا میڈیکل کرانے کے لئے ان کو سرکاری اسپتال لے کرگئی تھی۔ پولیس جب عتیق احمد کا میڈیکل کروانے اسپتال کے اندر جار ہی تھی، تبھی میڈیا اہلکار بن کرآئے تین حملہ آوروں نے پوائنٹ بلیک رینج سے فائرنگ کرکے مافیا برادران کا بے رحمی سے قتل کردیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس