Bharat Express

Atiq Ahmed-Ashraf Ahmad Shot Dead: اپوزیشن نے لا اینڈ آرڈر پر اٹھائے سوال، یوگی حکومت نے کہا- یہ آسمانی فیصلہ

Atiq Ahmad and Ashraf Ahmad Killed: امیش پال قتل سانحہ میں اہم ملزم بنائے گئے عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کا پریاگ راج میں قتل کردیا گیا۔ دونوں کو پولیس حراست میں گولیاں ماری گئیں۔

عتیق احمد-اشرف احمد کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

Atiq Ahmed-Ashraf Ahmad Shot Dead: سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور ان کے بھائی سابق رکن اسمبلی خالد عظیم عرف اشرف کا ہفتہ کے روز (15 اپریل) دیر رات پولیس حراست میں گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ اس قتل سانحہ سے متعلق لا اینڈ آرڈر پر سوال اٹھاتے ہوئے اپوزیشن نے جہاں یوگی حکومت کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا وہیں ریاستی وزیر نے اسے ’’آسمانی فیصلہ‘‘ بتایا۔

ریاست کی اہم اپوزیشن جماعت سماجوادی پارٹی کے سربراہ اور یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے عتیق احمد، اشرف کے قتل سے متعلق ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا،  ’’اترپردیش میں جرائم کا بول بالا ہوگیا ہے اور مجرمین کے حوصلے بلند ہیں۔ جب پولیس کے سیکورٹی گھیرے کے درمیان سرعام گولی باری کرکے کسی کا قتل کیا جاسکتا ہے تو عام لوگوں کی سیکورٹی کا کیا؟ اس سے عوام کے درمیان خوف کا ماحول بن رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ جان بوجھ کر ایسا ماحول بنا رہے ہیں۔‘‘

بی ایس پی کی سربراہ اور یوپی کی سابق وزیراعلیٰ نے لکھا، گجرات جیل سے عتیق احمد اور بریلی جیل سے لائے گئے ان کے بھائی اشرف کا پریاگ راج میں کل رات پولیس حراست میں ہی کھلے عام گولی مار کر قتل ہوا۔  امیش پال گھناونا قتل سانحہ کی طرح ہی، یوپی حکومت کی لا اینڈ آرڈر اور اس کے طریقہ کار پر دیگرسنگین سوالیہ نشان کھڑی کرتی ہے۔

بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے دعویٰ کیا کہ یوپی جنگل راج کی انتہا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا، “یہ اوپر سے سگنل کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ کسی بھی دوسری جمہوریت میں ریاستی حکومت کو قانون کی حکمرانی کے خلاف ایسے گھناؤنے جرم پربرطرف کر دیا جاتا۔”

 

راشٹریہ لوک دل (آرایل ڈی) کے صدر اور رکن پارلیمنٹ جینت چودھری نے بھی عتیق احمد اور اس کے بھائی کے قتل کے سنسنی خیز حادثہ سے متعلق حکومت پرسوال اٹھایا۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا، ’’کیا یہ جمہوریت میں ممکن ہے”۔ انہوں نے ہیش ٹیگ جنگل راج لگایا۔ جینت چودھری نے ایک ویڈیو بھی شیئر کیا، جس میں عتیق احمد اور اشرف کے قتل کا منظر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’عتیق احمد کے ساتھ کسی کو بھی ہمدردی نہیں ہے کیونکہ مجرم کو سزا ملنی چاہئے، لیکن جس نے بھی یہ ویڈیو دیکھا، وہ سوال کرے گا کہ کیا ہم جمہوریت میں ہیں؟ ہرمجرم کو عدالت میں اپنا موقف رکھنے کا حق ہے اور اسے وہیں قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے، لیکن آپ دیکھ سکتے ہیں کہ انہیں پولیس کی حراست میں سب کے سامنے مارڈالا گیا۔‘‘

جینت چودھری نے مزید کہا، ’’وزیراعلیٰ کو جواب دینا چاہئے کہ ریاست میں انہوں نے کس طرح کا لا اینڈ آرڈر قائم کیا ہے۔ کیا یہ جنگل  راج نہیں ہے اور کیا اترپردیش میں ایمرجنسی نافذ نہیں کی جانی چاہئے؟‘‘

راجیہ سبھا رکن کپل سبل نے ٹوئٹ کیا، ’’اترپردیش میں دو قتل- 1- عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کا، 2- قانون کی حکمرانی کا۔

وہیں، دوسری طرف اترپردیش حکومت کے پارلیمانی امور کے وزیر سریش کھنہ نے صحافیوں سے کہا،  ”دیکھئے، جب ظلم کی انتہا ہوتی ہے یا جب جرم کا عروج ہوتا ہے تو کچھ فیصلے آسمان سے ہوتے ہیں…۔  اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ قدرت کا فیصلہ ہے اور اس میں کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ باقی تو جب پوری صورتحال سامنے آئے گی، تب ہم کہیں گے۔”

انہوں نے کہا، ”جب ظلم بڑھتا ہے تو قدرت سرگرم ہوجاتا  ہے۔ وہ اپنے طرح سے فیصلہ دیتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ سبھی کو اس آسمانی فیصلے کو قبول کرلینا چاہئے۔‘‘

پارلیمانی امور کے وزیر سریش کھنہ سے جب اکھلیش یادو کے بیان سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہرطرح سے کوشش کی کہ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال برقرار رہے اور یوگی حکومت لا اینڈ آرڈر کو چست درست رکھنے کے لئے پابند عہد ہے۔ یوگی حکومت کے وزیر برائے جل شکتی اور سابق ریاستی صدر سوتنتردیو سنگھ نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ”گناہوں اورنیکیوں کا حساب اسی جنم میں ہوتا ہے۔‘‘

-بھارت ایکسپریس

Also Read