آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروز خان اور نوید حامد۔ (فائل فوٹو)
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدرایڈوکیٹ فیروزاحمد نے ملک کے موجودہ حالات کو کافی خراب اورتشویشناک قراردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنی خراب صورتحال تو شاید 1947 میں بھی نہیں رہی ہوگی۔ ہریانہ میں نوح تشدد اسٹیٹ اسپانسرڈ لگتا ہے، یہاں بھی منی پورجیسے حالات بنانے کی کوشش تھی، لیکن نوح کے لوگوں نے اس میں کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ملک کے 75 فیصد لوگ سیکولرہیں، اس لئے ہمیں ڈرنے اورگھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ نوح میں مسلمانوں کے گھروں کومنہدم کردیا گیا، جبکہ مسلمانوں کو مشتعل کرنے والے مونو مانیسراوربٹوبجرنگی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جس نے پورے ملک کو شرمسارکیا ہے۔ یہ باتیں ایڈوکیٹ فیروزاحمد نے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے مرکزی دفترمیں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کہیں۔
ایڈوکیٹ فیروزاحمد نے ملک کے سیکولرلوگوں سے ملک کو بچانے کی اپیل کی۔ ساتھ ہی انہوں نے نفرت آمیزتقاریرکو سختی سے روکنے اس موقع پرآل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سابق صدراورسابق رکن قومی یکجہتی کونسل (حکومت ہند) نوید حامد، سکریٹری جنرل آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت سید تحسین احمد اورصدرمشاورت بہارپروفیسرابوذرکمال الدین نے صحافیوں سے بات چیت میں اپنی بات رکھی۔
مشاورت کے سابق صدرنوید حامد نے تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اب ملک میں یہ صورتحال بنائی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کواس جگہ نہیں رہنے دیں گے، ان سے خریدوفروخت نہیں کریں گے یا ان کے اندرخوف کا ماحول پیدا کیا جانا، یہ مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی اورآئینی حقوق کے خلاف ہے۔ حکومت اس پرکارروائی کیوں نہیں کرتی؟ اگرحکومت کواس پرکارروائی نہیں کرنی ہے توپھرحکومت کو مسلمانوں کے خلاف قانون بنا دینا چاہئے اورآئین میں تبدیلی کردینی چاہئے۔ نوید حامد نے مزید کہا کہ وزیراعظم ایک طرف سب کا ساتھ، سب کا وکاس اورسب کا وشواس کا نعرہ دیتے ہیں اوردوسری طرف کیسے کیسے نعرے دیئے جا رہے ہیں۔ مطلب انٹرنیشنل ایمیج کے لئے کوئی اورنعرہ اورالیکشن جیتنے کے لئے دوسرا نعرہ دیا جا رہا ہے، یہ دوہرا معیارنہیں ہونا چاہئے۔
مشاورت نے چند اہم نکات پرجاری کیا نوٹ
مجلس مشاورت نے اس موقع پرایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مشاورت کا پختہ خیال ہے کہ آئین کی روح کے منافی نفرت انگیزتقاریرکو سختی کے ساتھ روکنے کی ضرورت ہے اوراس کے لئے تعزیرات ہند میں ایک مخصوص قانون کو شامل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں شاذ و نادر ہی مجرموں کے خلاف کارروائی کرتی ہیں۔ ملک میں کہیں بھی مسلم کمیونٹی کے گھروں اورتجارتی املاک کوبغیرکسی قانونی کارروائی کے مسمارکرنا بھی آئین اور قانون کی کھلی پامالی ہے۔ ہریانہ حکومت کے اہلکاروں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے کی گئی کارروائی قابل سزا جرم ہے اور جو بھی ذمہ دار ہے اسے سزا ملنی چاہیے۔ منی پور کی صورتحال اب بھی تشویشناک ہے اوردنیا بھر کے امن پسندوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ خواتین کے خلاف گھناؤنے جرائم نے ملک کو شرمندہ کر دیا ہے اورمنی پور میں جان و مال کا نقصان بغیر کسی روک ٹوک کےجاری ہے۔ اقلیتوں اورمعاشرے کے کمزورطبقات کو تشدد کے حالیہ واقعات سے شدید صدمہ پہنچا ہے۔ گزشتہ چند مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں میں نسلی منافرت اور تشدد کے جو واقعات رونما ہوئے ہیں، ان میں سے ایک انتہائی افسوسناک اور تشویشناک واقعہ ہندوستانی ریلوے کے جے پور-ممبئی سیکشن پرایک ٹرین میں پیش آیا ہے۔
جے پور-ممبئی ایکسپریس میں تین مسلم نوجوانوں سمیت 4 مسافروں کا قتل خوفناک
جے پور- ممبئی ایکسپریس میں 4 مسافروں کے بہیمانہ قتل نے ہرمحب وطن ہندوستانی کوانتہائی غمگین، سوگواراورانتہائی تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ ایک قاتل جو بدقسمتی سے سیکورٹی فورس کا اہلکار تھا، اس نے منصوبہ بند طریقے سے ٹرین کے اندر معصوموں اور بے گناہوں کی جانیں لے کرمعصوموں اور بے بسوں کو ایک انتہائی خوفناک پیغام دیا ہے۔ ایس ٹی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک سینئرپولیس افسراورٹرین کے الگ الگ ڈبوں میں گولی مارکرہلاک کیے جانے والے تین بے گناہ مسلمان مسافروں کے خلاف نفرت انگیزتشدد کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اورفوری انصاف کو یقینی نہیں بنایا گیا تو عوام کا اعتماد متزلزل ہو گا۔ ریلوے کی وزارت کو کسی بھی قیمت پرانڈین ریل کے حوالے سے عدم تحفظ کا تاثربڑھنےنہیں دینا چاہئے۔ اگرایسا ہوتا ہے یا مستقبل میں اس طرح کی واردات دہرائی جاتی ہے اورلوگ ملک کے ایک حصے سے دوسرے علاقے یا ایک علاقے کے لوگ دوسرے علاقے میں آنے اور رہنے سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں تو یہ دشمنوں کی کامیابی ہوگی۔ اس سے ملک کمزورہوگا اورملک کی ترقی متاثرہوگی۔ مشاورت حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ متاثرین کے خاندانوں کو کم ازکم ایک کروڑ روپئے بطورمعاوضہ ادا کرے اورنفرت پرمبنی جرائم کے متاثرین کے ہرخاندان میں سے ایک شخص کو ملازمت کے ساتھ ادا کرے اورریلوے کی وزارت مضبوطی کے ساتھ اور بار باریقین دہانی کرائے کہ ریل گاڑیاں محفوظ ہیں۔ دکھ اورغم کی اس گھڑی میں مشاورت پوری طاقت کے ساتھ قوم اورمعاشرے کے ساتھ کھڑی ہے اورمقتولین اورپسماندگان کے لیے دعاگو ہے۔ ہم سوگوارخاندانوں اورہندوستان میں کہیں بھی تشدد کا شکار ہونے والوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔