Bharat Express

Budget for Minority Affairs Ministry, most schemes sees cut:عام بجٹ میں مسلمانوں کو لگا بڑا جھٹکا،بیشتر اسکیموں کے بجٹ میں بڑے پیمانے پر کی گئی کٹوتی

قابل ذکر بات یہ ہے کہ مالی سال 2023-24 کے لیے وزارت  اقلیتی امور کے بجٹ میں 23-2022 کے مقابلے میں 38 فیصد کمی کی گئی تھی،البتہ اس بار معمولی اضافہ ضرور کیا گیا ہے لیکن وہ بھی صرف ایک پروگرام کے تحت ،جس کا خاطر خواہ فائدہ اب تک نہیں دیکھنے کو ملا ہے۔

مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتارمن نے ملک کا عام بجٹ پیش کردیا ہے۔ اس بجٹ کی ایک طرف جہاں حکمراں جماعتیں خوب تعریف کررہی ہیں وہیں دوسری طرف اپوزیشن اس بجٹ کو کرسی بچاو بجٹ بتارہی ہے۔ کئی اہم شعبوں پر اس بجٹ میں خاص دھیان دیا گیا ،البتہ جسے پہلے بھی نظرانداز کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے اور اس بار بھی نظر انداز کیا گیا ہے وہ اقلیتی ا مور کا بجٹ ہے۔حالانکہ اونٹ کے منہ میں زیرہ ڈالنے کی کوشش ضرور کی گئی ہے اور اسی کے نتیجے میں اس بار اقلیتی امور کی وزارت کے لیے مختص  بجٹ میں 2.7 فیصد کا اضافہ کیا گیا،لیکن حیرانی والی بات یہ ہے کہ اقلیتی امور کے  زیادہ تر اسکیموں میں کٹوتی ہوئی ہے۔

آپ کو بتادیں کہ اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں 2.7 فیصد کا معمولی اضافہ دیکھا گیا لیکن اقلیتوں کے لیے کوچنگ اور اس سے منسلک اسکیموں کو اس سال مختص30 کروڑ روپئے سے کم کر کے10 کروڑ کر دیا گیا ہے۔اقلیتوں کے لیے بیرون ملک تعلیم کے لیے تعلیمی قرضوں پر دی جانے والی سود پر سبسڈی بھی کم کر دی گئی۔ 2024-25 کے بجٹ میں مدارس اور اقلیتوں کے لیے تعلیمی اسکیم کا بجٹ 10 کروڑ سے کم ہو کر2 کروڑ ہو گیا ہے۔وزارت اقلیتی امور کا بجٹ پہلے3،098 کروڑ روپئے تھا جو اب بڑھ کر 3،183کروڑ روپئے ہوگیا ہے۔البتہ بیشتر اسکیموں کے بجٹ میں بہت بڑی کٹوتی کی گئی ہے۔

مرکزی حکومت نے اہم اسکیموں کے بجٹ میں کمی کی ہے جو درج ذیل ہیں۔

پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم میں 106.84 کروڑ کی کمی، پوسٹ میٹرک اسکیم میں 80.38 کروڑ کا اضافہ، میرٹ کم مینس اسکیم میں 10.2 کروڑ کی کمی، مولانا آزاد فیلو شپ اسکیم میں 50.92 کروڑ کی کمی، کوچنگ اسکیم میں 40 کروڑکی کمی، سود پر سبسڈی میں 5.70 کروڑ کی کمی، یو پی ایس سی تیاری اسکیم میں ایک روپئے کی بھی تجویز نہیں رکھی گئی ہے۔

قومی وقف بورڈ ترقیاتی اسکیم کے بجٹ میں ایک کروڑ کی کمی، اسکل ڈیولپمنٹ انیشیٹو اسکیم میں کوئی پروویژن نہیں، نئی منزل اسکیم میں کوئی پروویژن نہیں، اقلیتی خواتین لیڈرشپ ڈیولپمنٹ اسکیم میں کوئی پروویژن نہیں، استاد اسکیم میں کوئی پروویژن نہیں، ہماری دھروہر اسکیم میں کوئی بندوبست نہیں، پی ایم وراثت کا سموردھن اسکیم میں 40 کروڑ کی کمی، قومی اقلیتی مالیاتی اور ترقیاتی کارپوریشن میں مرکزی حصہ میں کوئی پروویژن نہیں، اقلیتوں اور مدارس کے لیے تعلیمی اسکیم میں 8 کروڑ کی کمی، قومی اقلیتی کمیشن کے بجٹ میں 1 کروڑ کی کمی ، لنگوسٹک مائناریٹیز کے بجٹ میں 1 کروڑ کی کمی، مولانا آزاد فاؤنڈیشن کے لیے کوئی انتظام نہیں، پی ایم جے وی کے میں 310.90 کروڑ کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ پردھان منتری  جن وکاس کاریہ کرم (پی ایم جے وی کے)ایک ایسا پروگرام  ہےجس کا مقصد ملک بھر میں تقریباً 1,300 اقلیتی آبادی والے علاقوں میں ترقیاتی خسارے کو پورا کرنا ہے۔پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم (PMJVK)، مرکز کی اسپانسرڈ اسکیم یا ترقیاتی پروگرام ہے جس کے تحت شناخت شدہ علاقوں میں کمیونٹی انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کی  فراہم کرنے کیلئے 2008 میں کسی اور نام سے شروع کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کو ریاستی حکومتوں/ یونین ٹیریٹری انتظامیہ کے زیراہتمام فنڈ شیئرنگ پیٹرن پر لاگو کیا جا رہا ہے اور پروجیکٹوں کو متعلقہ ریاست/ مرکز کے زیر انتظام حکومت کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مالی سال 2023-24 کے لیے وزارت  اقلیتی امور کے بجٹ میں 23-2022 کے مقابلے میں 38 فیصد کمی کی گئی تھی،البتہ اس بار معمولی اضافہ ضرور کیا گیا ہے لیکن وہ بھی صرف ایک پروگرام کے تحت ،جس کا خاطر خواہ فائدہ اب تک نہیں دیکھنے کو ملا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔