Bharat Express

All India Muslim Personal Law Board attack on NDMC: سنہری مسجد ہٹانے کی این ڈی ایم سی کی کوشش پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کا پلٹ وار، کہا- مسلمان ہرگز نہیں کریں گے برداشت

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹرقاسم رسول الیاس نے پریس کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ تین سوسالہ قدیم سنہری مسجد کوشہید کرنے کی کسی بھی سازش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

این ڈی ایم سی کے ذریعہ سنہری مسجد کو ہٹانے سے متعلق نوٹس پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) کے ذریعہ سنہری مسجد کو شہید کئے جانے یا منتقل کرنے سے متعلق نوٹس جاری کئے جانے پرپلٹ وارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد شہید کرنے کی سازش کو قبول نہیں کیا جائے گا اورہندوستان کے مسلمان اسے کسی بھی قیمت پرقبول نہیں کریں گے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹرقاسم رسول الیاس نے پریس کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ نئی دہلی کے رفیع مارگ واقع ساڑھے تین سوسالہ قدیم سنہری مسجد کوشہید کرنے کی کسی بھی سازش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نئی دہلی میونسپل کونسل (این ڈی ایم سی) نے ایم مبہم نوٹس جاری کرکے سنہری مسجد کو شہید کرنے سے متعلق لوگوں سے اعتراضات طلب کئے ہیں۔

اننہوں نے کہا کہ نوٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ دہلی ٹریفک کمشنرنے مسجد کے ارد گرد ٹریفک کے بآسانی سے گزرنے میں پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے این ڈی ایم سی سے اس مسجد کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پر این ڈی ایم سی نے مسجد کا مشترکہ معائنہ کیا اور اس معاملہ کو مذہبی کمیٹی کے سپرد کیا۔ اب یہ کہا جا رہا ہے کہ نام نہاد مذہبی کمٹی نے اتفاق رائے سے یہ کہہ دیا ہے کہ مسجد کو منہدم کیا جاسکتا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ یہ واضح کردینا ضروری سمجھتا ہے کہ سنہری مسجد نہ صرف ایک قدیم مسجد ہے بلکہ ان 123 وقف اراضیوں میں شامل ہے، جس پر ہائی کورٹ نے اسٹے لگا رکھا ہے۔ اسی طرح یہ مسجد ہیریٹیج پراپرٹیز کے گریڈ تھرڈ زمرے میں بھی شامل ہے، جس کے بارے میں ہیریٹیج کنزویشن کمیٹی کی ہدایت ہے کہ یہ عمارتیں سماجی اور فن تعمیروجمالیاتی حسن کے لحاظ سے مخصوص اہمیت کی حامل ہیں۔ لہٰذا ان کا منہدم کیا جانا اس لحاظ سے بھی غلط ہے۔

ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے مزید کہا کہ مسجد کو شہید کرنے کے لئے ٹریفک کا بہانہ کھڑا کیا گیا۔ اس سے قبل اس مسجد کے انہدام کے اندیشہ کے پیش نظرعدالت میں کیس داخل کیا گیا تھا اور عدالت نے اس پر اسٹے لگاتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ اسے منہدم نہیں کیا جائے گا۔ اس یقین دہانی کے بعد ہی اس کیس کو واپس لے لیا گیا تھا۔ این ڈی ایم سی اگرعدالت کی اس یقین دہانی کے خلاف کارروائی کرتا ہے تو توہین عدالت کا بھی مرتک ہوگا۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ یہ واضح کردینا بھی ضروری سمجھتا ہے کہ مسلمانان ہند مسجد کے انہدام کو برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسجد اللہ کا گھراوروقف الہ الی اللہ ہے۔ اس کو نہ منتقل کیا جاسکتا ہے اورنہ ہی اس کی کوئی خریدوفروخت ہوسکتی ہے۔ لہٰذا این ڈی ایم سی اپنے اس مذموم ارادے سے فوری بازآجائے اورملک کی راجدھانی میں خواہ مخواہ فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے سے گریزکرے۔ اس سلسلے میں کچھ دینی تنظیمیں اورانصاف پسند لوگ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کی لیگل کمیٹی اس سلسلے میں ان کا تعاون کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاستی ومرکزی حکومتوں پریہ واضح کردینا ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ مساجد، منادر، گرودواروں اوردیگرعبادت گاہوں کے انہدام کے ارادوں سے فوری طورپربازآجائیں اورملک کی فرقہ وارانہ صورتحال کو مزید پراگندہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read