مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے مرکزکی بی جے پی حکومت پرایک بارپھرتنقید کی ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی تلنگانہ کے عادل آباد میں ایک عوامی جلسے کو خطاب کررہے تھے، جہاں انہوں نے ملک کے وزیرداخلہ امت شاہ پربھی جم کرتنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ امت شاہ اولڈ سٹی پرسرجیکل اسٹرائیک کی بات کرتے ہیں، اس لئے انہیں بتانا چاہیں گے کہ ہم لوگ کیا چوڑیاں پہن کر بیٹھے ہیں؟ اگرمرکزی حکومت میں اتنی ہمت ہے تو چین پرسرجیکل اسٹرائیک کیوں نہیں کرتے ہیں؟ اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ بی جے پی نے مندربنانے کے لئے کروڑوں روپئے دیئے ہیں، لیکن یہ لوگ الزام لگاتے ہیں کہ اسٹیئرنگ میرے ہاتھ میں ہے۔ اگرایسا ہے توآپ کوکیوں تکلیف ہوتی ہے؟
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے اس دوران کانگریس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈران کہتے ہوئے گھوم رہے ہیں۔ اگرتلنگانہ میں ان کی حکومت آئے گی تو 100 اسمبلی حلقوں میں رام مندرکی تعمیرکروائیں گے۔ ساتھ ہی 10 کروڑ روپئے بھی دیں گے، پھربھی بی جے پی کے لوگ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی خوش آمد کی جارہی ہے۔ مسلمانوں کی خوشنودی کی سیاست ہو رہی ہے۔ وہیں اویسی نے یہ بھی کہا کہ مندرکو پیسہ دیئے جانے سے مسلمانوں کواعتراض نہیں ہے، لیکن اگرمندروں کو پیسہ دیا جائے تو پھرسب کو دیا جائے، صرف ایک مذہب کو ہی کیوں ملے۔
ریاست کی چندر شیکھر راؤ کی قیادت والی بھارت راشٹریہ سمیتی (بی آرایس) حکومت پریکطرفہ ہونے کا بھی اسدالدین اویسی نے الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے برہمن ایوان کی تعمیرکروا دی ہے، لیکن آج تک ہمارا اسلامک سینٹر نہیں بن پایا۔ یہی نہیں پولیس والے برقع پہنے ہوئی خواتین کوتھپڑ ماردیتے ہیں، اس کے بعد بھی حکومت کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ساتھ ہی الٹا خواتین پرکیس درج کروا دیا گیا۔ یہ کہاں کا انصاف ہے، لیکن پھربھی بی جے پی ہم پرالزام لگاتی ہے۔ بی جے پی والوں کا پیٹ اگر اسدالدین اویسی کا نام لینے سے بھرتا ہے، تواس سے انہیں کوئی پریشانی نہیں ہے۔