اروند ھتی رائے اور کشمیرکے ایک سابق پروفیسر شوکت حسین کے خلاف 14 سال پرانے معاملے سے متعلق یواے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری ملنے کے بعد اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی نے اس قانون پر سوال اٹھایا ہے۔ اویسی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا، یو اے پی اے کا قانون آج پھر سے چرچا میں ہے۔ یہ ایک انتہائی بے رحم قانون ہے، جس کی وجہ سے نہ جانے کتنے ہزار مسلمان، دلت اور آدیواسی نوجوانوں کو جیل میں بند کرکے ان کی زندگیاں برباد کردی گئیں۔
یواے پی اے کو بتایا بے رحم قانون
اسدالدین اویسی نے کہا کہ یہ قانون ایک 85 سالہ اسٹین سوامی کی موت کی وجہ بنا۔ یواے پی اے قانون سے متعلق انہوں نے کانگریس پربھی جم کرتنقید کی۔ اس قانون کوکانگریس حکومت نے 2008 اور 2012 میں مزید سخت بنایا تھا، تب بھی میں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ 2019 میں بی جے پی نے پھر سے اس کو مزید سخت کردیا تھا۔
کانگریس پر لگایا یواے پی اے کو سخت بنانے کا الزام
یواے پی اے قانون سے متعلق اسدالدین اویسی نے کانگریس پر بھی جم کرتنقید کی۔ انہوں نے کہا، “اس قانون کو کانگریس حکومت نے 2008 اور 2012 میں مزید سخت بنایا گیا تھا، تب بھی میں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ 2019 میں بی جے پی نے پھر سے اس پرزیادہ سخت التزامات اوردفعات لگا دیں، تب کانگریس نے بی جے پی کا ساتھ دیا تھا۔ میں نے تب بھی اس قانون کی مخالفت کی تھی۔ اگر مودی 3.0 سے یہ امید تھی کہ وہ الیکشن کے نتائج سے کچھ سیکھیں گے، توانہوں نے اس امید پرپانی پھیر دیا۔ ظلم اور زیادتیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔”
UAPA का क़ानून आज फिर से चर्चा में है। यह एक इंतिहाई बेरहम क़ानून है जिसकी वजह से न-जाने कितने हज़ार मुसलमान, दलित और आदिवासी नौजवानों को जेल में बंद करके उनकी ज़िंदगियां बर्बाद करदी गई। यह क़ानून एक 85 वर्षीय स्टैन स्वामी की मौत का कारण बना।
इस क़ानून को कांग्रेस सरकार ने 2008…
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) June 15, 2024
14 سال پہلے ارون دھتی رائے پرلگا تھا الزام
دہلی کے کاپرنکس مارگ واقع ایل ٹی جی آڈیٹوریم میں 21 اکتوبر 2010 کو ہوئی پریس کانفرنس میں رائٹر اروندھتی رائے اور پروفیسر شوکت حسین پراشتعال انگیز تقریرکرنے کا الزام لگا تھا، جس کے بعد سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سشیل پنڈت نے دونوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔