ایس سی او کانفرنس گوا میں منعقد کی گئی۔
وزیراعظم نریندرمودی کی قیادت میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی بے حد مضبوط اورعملی ہے۔ سال 2014 میں اقتدارسنبھالنے کے بعد سے، وزیراعظم مودی نےپڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کوبہتربنانے، اس کےعالمی اثرورسوخ کو بڑھانے اوراس کے قومی مفادات کے تحفظ پرزوردیا ہے۔ وزیراعظم مودی کی خارجہ پالیسی کے اہم پہلوؤں میں سے ایک دہشت گردی، خاص طورپرپاکستان کی طرف سے اسپانسرکی جانے والی سرحد پاردہشت گردی پر ان کا سخت رخ رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے گوا میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے دوران پاکستان کی سرپرستی میں سرحد پارہونے والی دہشت گردی اورچین کے ساتھ سرحدی تنازعہ پر سکت رخ کے ذریعہ وزیر اعظم مودی کی جارحانہ اورعملی خارجہ پالیسی ایک بار پھر نظرآئی ہے۔
گوا میں ایس سی او وزرائے خارجہ کی کانفرنس، تنظیم کے اہم اراکین کے ساتھ دوطرفہ تنازعات کو حل کرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لئے کثیرجہتی تنظیم کےعزائم کے نظریے سے قبل ذکر تھا۔
یہ میٹنگ اس دور میں ہوئی، جب روس کے یوکرین پر حملے کے بعد اس کے مغربی ممالک سے رشتے بے حد کشیدہ ہوگئے اور نتیجتاً مغربی ممالک کے ذریعہ کئی طرح کی پابندیاں ماسکو پر لگا دی گئی ہیں۔ اراکین ممالک کی میٹنگ میں اقتصادی اور تکنیکی شعبوں سمیت مختلف علاقوں میں تعاون تیز کرنے پراتفاق رائے ہوا، لیکن یہ میٹنگ اس لحاظ سے کہیں زیادہ اہم رہی، جس طرح سے ہندوستان نے چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ اور پاکستان کے ذریعہ اسپانسرسرحد پاردہشت گردی کے موضوع پراپنے مفاد کا مضبوطی سے دفاع کیا۔
خارجہ امورکے وزیرایس جے شنکر نے پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو دہشت گردی ”پروموٹراورترجمان“ قرار دیتے ہوئے دہشت گرد تنظیموں کی مدد جاری رکھنے کے لئے پاکستان کو جم کر لتاڑ لگائی۔ ایس سی او کی میٹنگ کے دوران ہی جموں وکشمیر کے راجوری-پونچھ سیکٹر میں دہشت گردوں کے ساتھ ہوئے تصادم میں پانچ ہندوستانی فوجی شہید ہوگئے اورایک جوان زخمی ہوگیا۔
ایس سی او کی اس میٹنگ میں ہندوستانی وزیرخارجہ ایس جے شنکر نے بلاول بھٹو کو پھٹکار لگاتے ہوئے نیند سے بیدار ہونے کا مشورہ دے دیا۔ انہوں نے انگریزی محاورہ ’ویک اپ اینڈ اسمیل دی کافی‘ (نیند سے جاگو اور کافی کی خوشبو لو) کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ”کشمیر پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے صرف ایک ہی موضوع ہے کہ پاک مقبوضہ کشمیر (پی او کے) پراپنے غیرقانونی قبضہ کو پاکستان کب خالی کرتا ہے۔“
ایک پریس کانفرنس میں بولتے ہوئے ایس جے شنکرنے کہا کہ وہ دہشت گردی پربلاول بھٹو کے تبصرہ کے سبب شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن کے طور پرپاکستان کے وزیرخارجہ کا خیرمقدم کرنے اور”ان کے ساتھ مختلف برتاؤ“ کرنے کے درمیان فرق کرنے کے لئے مجبوری محسوس کر رہے ہیں۔ جے شنکر نے کہا، ”ایک ایس سی او رکن ملک کے وزیر خارجہ کے طور پر بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اس کے مطابق برتاؤ کیا گیا تھا۔ ایک دہشت گردانہ انڈسٹری کے پرموٹر، جسٹیفائر (جواز فراہم کرنے والا) اور ترجمان (جوکہ پاکستان کا اہم بنیاد رہا ہے) کے طور پر ایس سی او کی میٹنگ میں ان کو خارج کیا گیا اور ان کی مخالفت کی گئی۔“
اس کے علاوہ جے شنکر نے اپنے چینی ہم منصب چن گانگ کے ساتھ میٹنگ کے بعد ایل اے سی پر صورتحال کو ”مستحکم“ بتاتے ہوئے چین کے ذریعہ دیئے گئے آفیشیل بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ جے شنکر نے کہا، ”مسئلہ یہ نہیں ہے، کشیدگی کم کرنے کے لئے فوجیوں کو پیچھے ہٹانے کے عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اگرسرحدی علاقے میں امن وامان خراب ہوتا ہے تو ہندوستان-چین کے درمیان تعلقات معمول کے مطابق نہیں ہوسکتے ہیں۔“
جے شنکرکی سخت زبان وزیراعظم نریندرمودی کی غیرمتزل خارجہ پالیسی کی علامت ہے۔ وزیراعظم مودی کی خارجہ پالیسی کے اہم عناصرمیں سے ایک انسداد دہشت گردی کے خلاف لڑائی سے متعلق ہے۔ مودی کے دور اقتدار میں ہندوستان نے دہشت گردی کے خلاف سخت رخ قائم رکھا ہے۔ ہندوستان نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ دہشت گرد عالمی استحکام اور سیکورٹی کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ وزیراعظم مودی نے دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر عالمی تعاون کی اپیل بھی کی ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لئے اقوام کے درمیان تعاون کو فروغ دنے کے مواقع کی وکالت کی ہے۔
پاکستان کے ذریعہ دہشت گردانہ تنظیموں کو مسلسل حمایت دینے پر وزیراعظم مودی ہمیشہ حملہ آور رہے ہیں۔ دہشت گردی کو بطور اسٹیٹ پالیسی بنانے اور ہندوستان کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردانہ گروپوں کو حمایت دینے پر انہوں نے پاکستان کو کئی مرتبہ کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔
مودی پاکستان کے ذریعہ اسپانسر دہشت گردی پر اپنے رخ پر قائم رہے ہیں۔ وہ اس بات پرزور دیتے رہے ہیں کہ پاکستان کو دہشت گردانہ ڈھانچے کو ختم کرنے اور دہشت گردانہ گروپوں کو حمایت دینا بند کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔
مودی کی مضبوط اورعملی خارجہ پالیسی ہندوستانی سرزمین پر دہشت گردانہ حملوں کے تئیں ان کی حکومت کے رویے میں جھلکتی ہے۔ سال 2016 میں، اری میں ایک ہندوستانی فوجی ٹھکانے پر خطرناک حملے کے بعد مودی حکومت نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیرمیں لائن آف کنٹرول کے پاردہشت گردی لانچ پیڈ کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کی۔ آپریشن کو بڑے پیمانے پرہندوستان کی فوجی طاقت اوراپنے قومی مفادات کے تحفظ کےعزم کے طور پر مانا گیا تھا۔
مودی کی حکومت نے پاکستان کو تنہا کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس