Bharat Express

پچھلے ہفتے ایک پروگرام میں، ادھیانیدھی اسٹالن نے سناتن دھرم کا نہ صرف ملیریا اور ڈینگو جیسی بیماریوں سے موازنہ کیا، بلکہ اس کے خاتمے کے لیے بھی زور دیا، جبکہ سماج میں عدم مساوات اور تقسیم کو فروغ دینے کے لیے سناتن دھرم کوہی ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس بیان پر دہلی پولیس نے ادھیاندھی کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔

سوال یہ ہے کہ چین بار بار اروناچل پردیش کو لے کر ایسی حماقت کیوں کر رہا ہے؟ کیا اس کے پیچھے اس کی سوچ ہے کہ بھارت ہر عالمی پلیٹ فارم پر اسے زیر کرنا شروع کر دیا ہے؟ کیا اسے لگتا ہے کہ چین کے خلاف ہر  مقابلہ میں بھارت بڑا کردار ادا کر رہا ہے؟ یا یہ خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں چین اقتصادی طور پر ہندوستان سے پیچھے رہ سکتا ہے؟

سوال یہ ہے کہ دنیا کے ممالک کی دلچسپی چاند میں اچانک اتنی کیوں بڑھ گئی ہے؟ اس کا جواب ایک سال قبل روسی خلائی ایجنسی راسکاسماس کا ایک اعلان ہے جس میں اس نے اعلان کیا تھا کہ ’’سال 2040 تک وہ چاند پر ایک کالونی بسائے گا، یعنی انسانی بستی، جہاں سانس لینے کے لیے آکسیجن، پینے کے لیے پانی اورکھانے کا سامان ہوگا۔

گزشتہ دو لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے لیے مسلم ووٹ تقریباً 8 فیصد پر مستحکم رہا ہے۔ بی جے پی اس میں 5 فیصد ووٹ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ دراصل اپوزیشن پارٹیوں میں اتحاد صرف بی جے پی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے نظر آرہا ہے۔

انڈیا اتحاد کو لگ رہا ہے کہ اس سے اس کے دو مقاصد پورے ہو گئے ہیں۔ پہلا یہ کہ اگرچہ اس کی تجویز کو شکست ہوئی لیکن اس نے اتحاد کے طور پر اس لحاظ سے کامیابی حاصل کی کہ اگر وہ متحد رہے تو قیادت کے کسی اعلان کردہ چہرے کے بغیر بھی مل کر کام کر سکتے ہیں۔

جو کچھ نوح میں ہوا اسے کسی طرف سے اچھا نہیں کہا جائے گا۔ اس کی وجہ سے دونوں فرقوں کے ذہنوں میں ایک دوسرے کے تئیں جو شک پیدا ہوا ہے وہ خطرناک ہے۔کیونکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی تشدد میں بدلنے کی ماضی کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔

مرکزی حکومت صدر راج نافذ کرنے کا فیصلہ کرے یا نہیں یہ اس کا اختیار ہے لیکن بڑے پیمانے پر جنسی تشدد سے نمٹنے کے اقدامات اس کی اولین ترجیحات میں ہونے چاہیے۔ ان میں مجرموں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کے ساتھ ساتھ جنسی تشدد سے بچ جانے والوں کو نفسیاتی مدد فراہم کرنے کی کوششیں بھی شامل ہونی چاہئے۔

بی جے پی اور اپوزیشن کی طاقت اور مقبولیت میں زمین آسمان کا فرق ہے، لیکن اس طرح کے ترک تو 1967, 1977 اور 1989 میں کانگریس نے بھی پیش کئے تھے اور ہم سبھی جانتے ہیں کہ اس کا فرق کیسے ہوا۔

ملک کا ایک بڑا حصہ ہی نہیں، ہندوستان کی راجدھانی اور دنیا کے سب سے سمارٹ اور جدید شہروں میں سے ایک دہلی بھی قدرت کی اس تباہی سے بچ نہیں پائی ہے۔ کناروں کو ختم کررہی جمنا ندی نے دہلی والوں کی راتوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔

ملک کے باقی حصوں کی بات کریں تو اترپردیش، مدھیہ پردیش اور راجستھان جیسی بڑی ریاستوں میں بی جے پی کے پاس اپنی سیٹیں بڑھانے کی گنجائش کم لگ رہی ہے۔