Bharat Express

کون ہیں کریم خان، جنہوں نے اڑا دی بنجامن نیتن یاہو اورحماس لیڈران کی نیند؟ جانئے پاکستان سے کیا ہے کنکشن

انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہواورحماس لیڈران کے خلاف عرضی لگا کرکریم خان سرخیوں میں آگئے ہیں۔ برطانوی ایڈوکیٹ کریم خان سال 2021 سے آئی سی سی میں  انٹرنیشنل کرمنل لا اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹ لا میں پراسیکیوٹر ہیں۔

اسرائیل-حماس کی جنگ سے متعلق انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں مقدمہ چلا رہا ہے۔ اب عدالت کے پراسیکیوٹر کریم اسد احمد خان نے عرضی لگاکر اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور حماس کے ٹاپ تین لیڈران کو ملزم بنایا ہے۔ کریم خان نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان لیڈران کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیا جائے۔ گزشتہ سال 7 اکتوبرکو حماس نے اسرائیل پرحملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے بڑے پیمانے پرکارروائی جاری ہے۔ اس کی وجہ سے غزہ میں 35 ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں افراد زخمی ہیں۔ آئی سی سی پراسیکیوٹر ٹیم نے اسرائیل کے وزیردفاع یوو گیلنٹ اور حماس کی القاسم بریگیڈ کے لیڈر محمد دیاب ابراہیم المصری، پولیٹیکل بیورو کے لیڈراسمٰعیل ہانیہ کے خلاف بھی وارنٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے خلاف عرضی لگاکر کریم خان سرخیوں میں آگئے ہیں۔ برطانوی ایڈوکیٹ کریم خان سال 2021 سے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں انٹرنیشنل کرمنل لا اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹ لا میں پراسیکیوٹر ہیں۔

والدین نے اختیارکیا میڈیکل کا پیشہ، بیٹا بن گیا وکیل

30 مارچ 1970 کو اسکاٹ لینڈ کے ایڈن برگ میں پیدا ہوئےکریم خان کی گزشتہ نسلوں کا تعلق پاکستان سے رہا ہے۔ والد پیشے سے ڈرمیٹولوجسٹ اور والدہ ایک نرس تھیں۔ ویسٹ یارک شائرکی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کنگس کالج لندن سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ 1993 اور 1996 کے درمیان انگلینڈ اور ویلس کی کراؤن پراسیکیوشن سروس میں کراؤن پراسیکیوٹر رہے۔ سال 1997 اور 1998 کے درمیان، انٹرنیشنل کریمنل ٹریبونل، یوگوسلاویا میں لاء آفیسرکے طور پر کام کیا۔ 2000 تک انٹرنیشنل کریمنل ٹریبونل فار روانڈا (آئی سی ٹی آر) کے قانونی مشیرکے طورپرخدمات انجام دیں۔ اس طرح قانون کے میدان میں بہت سی کامیابیاں حاصل کیں۔

مسلمانوں کے استحصال کو دیکھا اوران کی لڑائی لڑی

کریم خان احمدیہ مسلم طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ بنیادی طورپر پاکستان کے ہیں، جہاں احمدیہ مسلم طبقے کی استحصال کا سامنا کرتے آئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی دلچسپی حقوق انسانی سے متعلق زیادہ رہی ہے۔ ان کے معاملوں کو پرزور طریقے سے اٹھاتے آئے ہیں۔ 1990 کی دہائی میں اپنے ابتدائی کیریئر میں ہی وہ برطانوی اٹارنی جنرل کے دفتر میں پراسیکیوٹرمقرر ہوگئے تھے۔

Also Read