Bharat Express

Trump administration shocked by the court: ٹرمپ کو عدالت سے جھٹکا، تارکین وطن کو نامزد ملک کے علاوہ کسی دوسرے ملک بھیجے جانے پر روک

امریکی عدالت نے کہا ہے کہ ملک بدر کیے گئے شخص کو تحریری نوٹس اور دعویٰ پیش کرنے کا موقع بھی دینا ہوگا۔ تارکین وطن کے ایک گروپ نے عرضی داخل کر امیگریشن اور کسٹمس انفورسمنٹ کی پالیسی کو چیلنج کیا گیا۔

ٹرمپ انتظامیہ کو امریکی عدالت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ امیگریشن کارروائی میں اخراج کے لیے نامزد ملک کے علاوہ تارکین وطن کو کسی دیگر ملک میں بھیجنے پر عدالت نے روک لگا دی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ملک بدر کیے گئے شخص کو تحریری نوٹس اور دعویٰ پیش کرنے کا موقع بھی دینا ہوگا۔

ابھی تک ٹرمپ انتظامیہ دنیا بھر کے غیر قانونی تارکین وطن کو جنوبی امریکی ملکوں میں بنے ڈِٹینشن سنٹروں میں بھیجتی رہی ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ بغیر نوٹس اور بات رکھے بِنا تارکین وطن کو بھیجا گیا تو وہاں انہیں اذیت اور تشدد کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بوسٹن میں امریکی ضلع جج برائن مرفی نے ایک قومی پیمانے پر عارضی ‘ریسٹریننگ آرڈر’ جاری کیا۔ اس کا مقصد حتمی احکامات کے تحت تارکین وطن کو امیگریشن کارروائی کے دوران پہلے سے منتخب ممالک کے علاوہ دیگر ملکوں میں فوراً بھیجے جانے سے بچانا ہے۔

تارکین وطن کے ایک گروپ نے عدالت میں عرضی داخل کی تھی۔ اس میں امریکی امیگریشن اور کسٹمس انفورسمنٹ کی پالیسی کو چیلنج کیا گیا۔ اس پالیسی کے تحت ان ہزاروں تارکین وطن کو تیزی سے بے دخل کرنا ہے، جنہیں پہلے حراست سے رہا کیا جا چکا ہے۔

18 فروری کو افسروں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ حراست سے رہا کیے گئے لوگوں کے سبھی معاملوں کا جائزہ کریں۔ رہائی کی شرطوں پر عمل کرنے والے لوگوں کو بھی جائزہ کا حکم دیا گیا تاکہ انہیں حراست میں لیا جاسکے اور کسی تیسرے ملک بھیجا جا سکے۔

تارکین وطن کے وکیل کا موقف ہے کہ اس پالیسی کی وجہ سے بے شمار لوگوں کو ایسے ملکوں میں بھیجا جا سکتا ہے جہاں انہیں خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہیں وہاں کوئی دعویٰ پیش کرنے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔ جج مرفی کو جو بائیڈن نے مقرر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ظلم کے خلاف کنونشن کے تحت تارکین وطن کو ان ملکوں میں بھیجے جانے کے خلاف تحفظ حاصل ہے، جہاں انہیں اذیت دیے جانے کا امکان ہے۔

بھارت ایکسپریس۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read