اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ کی صورتحال میں کتنی تبدیلی آئے گی؟
Hamas Israel War: اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ منگل یعنی 24 اکتوبر کو 18ویں روز بھی جاری ہے۔غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں یرغمالیوں کی تلاش کے لیے داخل ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کا حماس کے جنگجوؤں سے سامنا ہوا۔ اس جھڑپ میں ایک اسرائیلی فوجی مارا گیا اور فوجی دستے کو واپس جانا پڑا۔ حماس نے اسرائیلی فوج کی متعدد گاڑیوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن میں ایک ٹینک بھی شامل ہے۔
غزہ میں ہر گزرتے وقت کے ساتھ جینے والوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے، بمباری سے کھنڈرات میں تبدیل ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے لوگوں کو بچانے کے لئے بھی ضروری سامان کی کافی کمی ہوتی جارہی ہے ۔ اسر ائیل کی وحشیانہ بمباری کے دبے ہوئے لوگوں کو ہاتھوں اور ہلکے اوزاروں سے ملبے سے نکالا جا رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ …اور لوگ محفوظ جگہوں کی تلاش میں ہجرت کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔اسلامی ممالک کی بے رخی ان کے خون کے آنسو رلا رہی ہے ۔ عالم عر ب کی نیند کب ٹوٹے گی کہنا بہت مشکل ہے ۔
حماس کے خلاف اسرائیل کی فوجی کارروائی کے درمیان حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے تمام اسپتال بند کر دئے گئے ہیں۔ ہمارے پاس ایندھن ختم ہو گیا ہے۔ ہمارے پاس اسپتالوں کو فراہم کرنے کے لیے بجلی نہیں ہے۔
…انکیوبیٹر میں پڑے معصوم بچوں کی
غزہ کے الاقصیٰ اسپتال کے انکیوبیٹر میں پڑے معصوم بچوں کی زندگی کا چراغ ٹمٹاتا ہوا،عالم عرب کی بے حسی ان کی موت کا سبب بن رہی ہے۔ عالمی سیاست ان کی سانسوں پر بھاری پڑ رہی ہے۔ اسپتال کو جنریٹر سے بجلی فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہر گزرتے منٹ کے ساتھ وہاں ڈیزل کا ذخیرہ کم ہو رہا ہے اور سینکڑوں مریضوں کی زندگیوں کی فکر بڑھ رہی ہے۔
بجلی کی فراہمی بند ہونے سے سات سے زائد اسپتال بند
گزشتہ دنوں بجلی کی فراہمی نہیں ہونے کے باعث سات سے زائد اسپتال اور دو درجن بنیادی مراکز صحت بند ہو چکے ہیں۔ جنگ کے دوران یہ صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے ۔کیونکہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں روزانہ سینکڑوں افراد زخمی ہو رہے ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 15 ہزار 273 تک پہنچ گئی ہے۔ جن اسپتالوں میں ان زخمیوں کو علاج کے لیے لایا جا رہا ہے ۔وہاں پہلے ہی بجلی، پانی، ادویات اور آلات کی شدید قلت ہے۔ ایسے میں غزہ کے اسپتالوں کی حالت ہر گزرتے لمحے کے ساتھ سنگین ہوتی جا رہی ہے اور ہزاروں مریضوں اور زخمیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑرہیں ہیں ۔
ایک اندازے کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری بمباری کے باعث غزہ کی ایک تہائی سے زیادہ عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ ملبے تلے دبی لاشوں سے ماحول میں بدبو پھیل رہی ہے اور وبائی امراض کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
بھارت ایکسپریس