رفح پر اسرائیلی حملے کے خلاف امریکہ نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔
ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد امریکہ، برطانیہ اور فرانس جیسے مغربی ممالک اسرائیل کی حمایت میں آگئے ہیں۔ دنیا کے کئی نئے ممالک نے بھی ایران کے حملے کی مذمت کی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس دوران ایک مسلم ملک بھی اسرائیل کی مدد کررہا ہے۔ یہ مسلم ملک اسرائیل کا پڑوسی اردن ہے۔ اردن نے ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کو تباہ کرنے کے لیے اپنے لڑاکا طیارے بھیجے۔
روئٹرز نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اردن کے لڑاکا طیارے نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے درجنوں ایرانی ڈرونز کو مار گرایا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ آپ کو بتاتے چلیں کہ ایران نے ہفتہ اور اتوار کو اسرائیل پر ڈرون اور میزائلوں سے حملے جاری رکھے۔
اردن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “اس کے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اڑنے والی اشیاء کو اس کی فضائی حدود میں روکا گیا تھا۔ کچھ ٹکڑے کئی مقامات پر گرے۔لیکن کوئی خاص نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی شہری زخمی ہوا ہے۔”
امریکہ جنگ نہیں چاہتا
ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے ایک دن بعد اتوار کو سی این این کے سٹیٹ آف دی یونین نیوز پروگرام میں بات کرتے ہوئے امریکی قومی سلامتی کونسل کے سٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صدر بائیڈن کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ہم خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ جنگ نہیں چاہتے۔ ہم ایران کے ساتھ جنگ میں نہیں الجھنا چاہتے۔
امریکی میڈیا نے وائٹ ہاؤس کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ صدر جو بائیڈن نے ہفتے کی رات اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو فون پر بتایا کہ امریکا نہ تو ایران کے خلاف اسرائیلی انتقامی کارروائی میں حصہ لے گا اور نہ ہی اس کی حمایت کرے گا۔
دو ہفتے قبل شام میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ایران نے ہفتے کی رات دیر گئے اسرائیل پر بیک وقت ڈرون اور میزائل حملہ کیا۔
بھارت ایکسپریس