Bharat Express

Israel-Hamas War: غزہ میں مرنے والے 21 اسرائیلی فوجیوں سے متعلق بڑی حقیقت آئی سامنے

اسرائیلی وزیر اعظم نے ایکس پلیٹ فارم پر حملے کے بارے میں اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’فوج اس واقعے کے بعد حقیقی بحران میں ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے واقعات سے سبق سکھیں گے تاکہ مستقبل میں ایسی کارروائیوں میں شریک فوجیوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

اسرائیی فوج خان یونس سے باہر نکل گئی ہے، لیکن غزہ میں جنگ جاری ہے۔

امریکہ کے مؤقر اخبار’نیویارک ٹائمز‘ نے گزشتہ روزغزہ کے علاقے المغازی کیمپ میں فلسطینی تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے یکبارراکٹ حملے میں 21 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق نئی تفصیلات سے پردہ اٹھایا ہے۔ اخبارکے مطابق، پیرکے روزراکٹ حملے میں مارے جانے والے 21 اسرائیلی فوجی دراصل المغازی کے علاقے میں بفرزون قائم کرنے کی کارروائی میں شریک تھے۔

خصوصی مشن میں شامل تین اسرائیلی عہدیداروں اوراعلیٰ رینک کے فوجی افسرنے اخبارکومنصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے المغازی کے علاقے میں سرحد کے قریبی علاقے میں غزہ کے کئی مکانات کو مسمارکرکے وہاں محفوظ سیکورٹی زون بنانے کے لئے فوجی دستے ارسال کئے تھے۔ اسرائیلی عہدیداروں نے بتایا کہ اسرائیل نےغزہ کی سرحد پربفرزون کے لئے نصف سے 36 میل کی مساحت کا سروے کیا تھا۔

24 اسرائیلی چند گھنٹوں میں ہلاک

سوموار کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے میں اپنے 24 اہلکاروں کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا، ان میں 21 فوجی راکٹ لانچر سے چلنے والے گرینڈ کے حملے میں جان سے گئے۔ حملہ کا نشانہ اسرائیلی فوج کا ناقابل تسخیر میر کافا وہ ٹینک بنا جو ان فوجیوں کی جانب سے کی جانے ایک عمارت میں کی جانے والی عسکری کارروائی کو کور فراہم کر رہا تھا، جو راکٹ حملے سے دھماکے سے اڑ گئی، جس کی زد میں آ کر تمام فوجی ہلاک ہوئے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ایکس پلیٹ فارم پر حملے کے بارے میں اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ’فوج اس واقعے کے بعد حقیقی بحران میں ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے واقعات سے سبق سکھیں گے تاکہ مستقبل میں ایسی کارروائیوں میں شریک فوجیوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔

اسرائیلی فوج کی تحقیقات

ادھر اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ’وہ اس تباہی کی تحقیقات کر رہی ہے‘ تاکہ ان سے نصیحت پکڑ کر فوجیوں کی زندگی بچانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا سکیں۔ بیان میں حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔

غزہ کی باڑ سے چھ سو میٹر دور

یہ بات قابل ذکر ہے کہ دھماکہ غزہ کی سرحد پر لگائی باڑ سے چھ سو میٹر کی مسافت پر المغازی مہاجر کیمپ میں ہوا۔ اسرائیلی براڈکاسٹنگ سینٹر کے مطابق دھماکہ کی جگہ پر واقع عمارتوں میں اسرائیلی فوج نے محاصرے کے بعد بوبی ٹریپ نصب کر رکھے تھے تاکہ انہیں تباہ کیا جا سکے۔ اسی اثنا میں القسام بریگیڈ کے جنگجوؤں نے پیشی اقدام کرتے ہوئے عمارت پر راکٹ سے حملہ کیا جس سے وہاں نصب گولا بارود پھٹنے سے دو درجن کے قریب اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے۔ یاد رہے کہ 27 اکتوبر 2023 کو غزہ کے خلاف اسرائیل کے زمینی حملے میں مارے جانے والے فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے جس کے بعد اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 218 تک جا پہنچی۔ تاہم سات اکتوبر سے شروع ہونے جنگ میں اب تک اسرائیلی تخمینوں کے مطابق 535 اسرائیلی سپاہی اور افسر مارے جا چکے ہیں۔

بشکریہ: العربیہ اردو