Bharat Express

پی سی بی کے سابق چیئرمین رمیز راجہ کا بڑا دعویٰ- ہندوستان نے پاکستان کے بالنگ ماڈل کا نقل کرلیا

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نے ہندوستان کی گیند بازی اٹیک سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان نے پاکستان کو دیکھا اور اسی طرح اپنے گیند بازی شعبے کو ڈیزائن کیا ہے۔

پی سی بی کے سابق چیئرمین رمیز راجہ۔ (فائل فوٹو)

نئی دہلی: پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین اور کرکٹر رمیز راجہ نے نیوزی لینڈ پر جیت کے بعد ہندوستانی کے گیند بازی شعبے سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا  ہے کہ ہندوستان نے اپنے گیند بازی شعبے کو پاکستان کی طرح ڈیزائن کیا ہے۔ سابق کرکٹر نے اپنے دعوے کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ہندوستان اور پاکستان کے گیند بازوں کے درمیان مساوات سے متعلق مثال بھی دیا ہے۔

ہندوستان نے حال ہی میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی-20 انٹرنیشنل سیریز میں 1-2 سے جیت درج کی ہے۔ تیسرے ٹی-20 میچ میں ہاردک پانڈیا اینڈ کمپنی نے نیوزی لینڈ کے خلاف 168 رنوں کے ہمالیائی فرق سے جیت درج کی، جو اب تک کی سب سے بڑی جیت ہے۔ ہندوستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف اس سیریز میں ہرمحکمہ میں شاندار کارکردگی پیش کی۔ ایسے میں پاکستان کے سابق کپتان ہندوستان کی اس جیت سے کافی متاثر ہیں۔

پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ بھی ہندوستانی گیند بازی کے شعبے سے کافی خوش ہیں، لیکن انہوں نے اس سے متعلق بڑا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان نے پاکستان کے پیٹرن پراپنی گیند بازی اٹیک کو تیار کیا ہے۔ رمیز راجہ نے اپنے آفیشیل یوٹیوب چینل پر کہا، ‘مجھے اکثرلگتا ہے کہ ہندوستان نے پاکستان کو دیکھا اور اپنی گیند بازی شعبے کو اسی طرح ڈیزائن کیا۔ عمران ملک کے پاس حارث رؤف کی طرح رفتار ہے۔ ارش دیپ سنگھ بھی شاہین آفریدی کی طرح بائیں ہاتھ کا اینگل لاتے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:  Pakistan Cricket Team Online Coach: پاکستان کرکٹ میں پھر ہنگامہ، شاہد آفریدی نے مکی آرتھر کو آن لائن کوچ بنائے پر پی سی بی پر لگایا یہ بڑا الزام

انہوں نے مزید کہا، ‘درمیانی اووروں میں وسیم جونیئرکام کرتے ہیں اور ہاردک پانڈیا بھی۔ اس کے ساتھ ہی دونوں کی رفتار بھی ایک طرح ہے۔ شیوم ماوی معاون گیند باز کا کردار نبھاتے ہیں۔ ہندوستان کا اسپن شعبہ پاکستان سے تھوڑا بہتر ہے۔ جب بھی میں دونوں ٹیموں کو کھیلتے ہوئے دیکھتا ہوں تو میں ہمیشہ محسوس کرتا ہوں کہ پاکستان کو کیا سدھار کرنے کی ضرورت ہے’۔

-بھارت ایکسپریس