Bharat Express

Imran Khan vs Shahbaz Sharif: پاکستان میں سیاسی رسہ کشی کے درمیان عمران خان پر بھاری پڑے شہباز شریف، حاصل کرلیا اعتماد کا ووٹ

پاکستان میں گزشتہ سال عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد شہباز شریف وزیر اعظم بنے تھے۔ اب وہ فلورٹسٹ میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف (فائل فوٹو)

Pakistan Political Crisis: اقتصادی اور سیاسی بحران سے جدوجہد کر رہے پاکستان میں وزیر اعظم شہبازشریف نے اپنے مخالفین کو پٹخنی دے دی ہے۔ شہبازشریف نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا، جس میں 180 اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم کے طورپران کی قیادت پربھروسہ ظاہرکیا ہے۔

شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ-نواز پارٹی سے ہیں۔ اس پارٹی کے سربراہ نوازشریف ہیں، جو کہ کئی بار پاکستان کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ شہباز شریف اورنواز شریف ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔ بہرحال، نواز شریف خود اقتدار میں نہیں ہیں، لیکن ان کے بھائی، بیٹی اور بیٹے پاکستان سیاست کے بڑے چہرے ہیں۔ ایسے میں جبکہ شہباز شریف نے پاکستانی پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ حاصل کیا ہے تو اسے عمران خان کے لئے بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔ دراصل، عمران خان، نواز فیملی کے سخت حریف ہیں اور گزشتہ کئی ماہ سے وہ شہباز شریف پر استعفیٰ دینے کا دباؤ بنا رہے تھے۔

شہباز شریف کو ملا 180 اراکین پارلیمںٹ کا ساتھ!

پاکستانی اخبارڈان کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں ایوان کے ذریعہ شہباز شریف پر اعتماد ظاہر کئے جانے کے بعد شہباز شریف نے عدالت کے حال کے احکامات کے بارے میں تفصیلی طور پر بات کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ فلورٹیسٹ تب لایا گیا جب کہ پاکستان کی وزیراطلاعات مریم اورنگ زیب کے ذریعہ ان رپورٹوں کی زبردست تردید کی گئی، جن میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ شہباز شریف اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کرپائیں گے۔ تحریک اعتماد کی تحریک وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پیش کیا۔

 بلاول بھٹو نے اعتماد کے ووٹ کی تحریک پیش کی

اعتماد کی تحریک پیش کئے جانے کے بعد پاکستانی قومی اسمبلی کے صدر راجا پرویز اشرف نے اعلان کیا کہ ایوان کے 180 اراکین نے تجویز کے حق میں اپنی سیٹوں سے کھڑے ہوگئے ہیں۔ اسے شہباز شریف کو ملی حمایت کے طور پر دیکھا گیا۔ اعتماد کی تحریک حاصل کرنے کے بعد اپنے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کے فیصلوں کو چیلنج دیا جا رہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا، “اس پارلیمنٹ نے مجھے وزیراعظم کے طور پر منتخب کیا ہے۔ اگریہ پارلیمنٹ بحث کے بعد کسی فیصلے پرپہنچتا ہے اور حکومت کابینہ کو مجبور کرتی ہے، تو میرے لئے اس کے فیصلے کا احترام کرنا ضروری ہے۔ کسی کو میرے کام میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہئے۔”

  -بھارت ایکسپریس