پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم عمران خان۔ (فائل فوٹو)
پاکستان میں عدلیہ اور حکومت کے درمیان ٹکراو کے بعد ملک میں مارش لا لگنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ شہباز شریف حکومت نے عدالت کے فیصلے کو درکنار کرتے ہوئے ایسا قدم اٹھایا ہے، جس سے آئینی بحران کھڑا ہوگیا ہے۔ دراصل، پنجاب اسمبلی الیکشن میں تاخیر سے متعلق معاملے میں سپریم کورٹ نے ووٹنگ کے لئے 14 مئی کی تاریخ طے کی تھی۔ عدالت کے اس فیصلے کو اب پارلیفمنٹ منظور کرکے خارج کردیا ہے۔
چیف جسٹس عمرعطا باندیال کی قیادت والی سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے منگل کو پنجاب اسمبلی کے لئے الیکشن کی نئی تاریخ 14 مئی طے کی۔ عدالت نے پاکستان کے الیکشن کمیشن (ای سی پی) کے الیکشن کی تاریخ کو 10 اپریل سے بڑھا کر 8 اکتوبرکرنے کے فیصلے کو منسوخ کردیا تھا۔ جمعرات کو ہی حکومت میں شامل پی پی پی کے بلاول بھٹو نے یہ خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں مارشل لا لگ سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومت لائی تجویز
اتحادی حکومت نے فیصلے پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اسے خارج کردیا تھا۔ اس کے بعد قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) یعنی ایوان زیریں نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو خارج کرنے ے لئے ایک تجویز منظور کی۔ اس تجویز کو بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ خالد ماگسی کے ذریعہ پیش کیا گیا تھا جو برسراقتدار اتحاد میں شامل ہیں۔ تجویز کو نچلے ایوان نے منظور کردیا۔ تجویز میں وزیراعظم اور صوبائی کابینہ سے اس فیصلے (سپریم کورٹ کے فیصلے) کو نافذ نہیں کرنے کی گزارش کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ آئین کے خلاف ہے۔
شہبازبولے- یہ قانون کا مذاق
وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو کابینہ کی میٹنگ کے دوران عدالت کے فیصلے کو آئین اور قانون کا مذاق بتاتے ہوئے کہا گیا کہ اسے نافذ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ میٹنگ میں کہا گیا کہ سیاسی اور اقتصادی استحکام کے لئے قانون اورآئین میں مقررہ عمل کے مطابق اقدامات کیا جانا چاہئے۔ ایوان نے عدالت کے سیاسی معاملوں میں مداخلت پرتشویش کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتی کے فیصلے ملک میں بدامنی پیدا کررہے ہیں اور صوبائی اکائیوں میں تقسیم کا راستہ پیش کر رہے ہیں۔
تنازعہ کی وجہ
دراصل، پاکستان کی پنجاب صوبہ کی اسمبلی کو اسی سال 13 جنوری کو تحلیل کردیا تھا۔ آئین کے مطابق، اسمبلی تحلیل ہونے کی تاریخ کے 90 دنوں کے اندر الیکشن کرانا ضروری ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس الیکشن میں تاخیر کرنے اوراگست کے بعد ملک میں عام انتخابات کرانے کا حق ہے۔ پاکستان کے الیکشن کمیشن نے اس سے پہلے 22 مارچ کو کہا تھا کہ ملک نقدی کی کمی سے جدوجہد کر رہا ہے۔ ملک میں سیکورٹی کی صورتحال خراب ہے۔ ایسے میں پنجاب صوبہ میں اس وقت اسمبلی الیکشن نہیں کرائے جاسکتے۔ تب کمیشن نے 8 اکتوبر کو ووٹنگ کی نئی تاریخ کا اعلان کرنے کی بات کہی تھی۔ حالانکہ اس سے پہلے کمیشن نے 30 اپریل سے 8 اکتوبرکے درمیان ووٹنگ کرانے کا فیصلہ لیا تھا۔
عمران خان کا مطالبہ
وہیں عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وقت سے پہلے الیکشن کرانے پر زور دے رہی ہے اور مطالبہ کر رہی ہے کہ پنجاب الیکشن میں تاخیر کرنے کے بجائے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا جانا چاہئے اور ملک میں عام انتخابات کرایا جانا چاہئے۔
-بھارت ایکسپریس