Bharat Express

Pakistan Parliament Dissolve: پاکستان میں پارلیمنٹ تحلیل کئے جانے کا راستہ ہموار، شہباز شریف نے اٹھایا یہ بڑا قدم، کارگزار وزیراعظم پر ہوگا جلد فیصلہ

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو 9 اگست کو تحلیل کردیا جائے گا۔ اس کے بعد پڑوسی ملک میں الیکشن کروائے جائیں گے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف۔ (فائل فوٹو)

Pakistan Parliament Dissolve: پاکستان میں قومی اسمبلی یعنی پارلیمنٹ کو 9 اگست کو تحلیل کردیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کے روز اس کا اعلان کیا۔ قومی اسمبلی کے اراکین کے اعزازکے لئے منعقدہ ایک ڈنرپارٹی (عشائیہ تقریب) کا انعقاد کیا گیا، جہاں شہباز شریف نے پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ ملاقات کی۔ اس دوران ملک کے سیاسی حالات سے متعلق بھی بات کی گئی۔ اراکین پارلیمنٹ سے ملنے کے بعد ہی وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا گیا۔ ایسے میں اب پڑوسی ملک میں الیکشن کا راستہ صاف ہوتا ہوا نظرآرہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، شہباز شریف نے اراکین پارلیمنٹ سے مشورے طلب کئے اور کارگزاروزیراعظم سیٹ اپ کے انتظامات پر بات کی۔ 9 اگست کو پاکستانی سیاست کے لئے اہم ہونے والا ہے، کیونکہ اس دن وزیراعظم شہباز شریف پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے لئے صدر کوباضابطہ تجویز بھیجیں گے۔ آئینی التزامات کے مطابق، صدر کو 48 گھنٹے کے اندرتجویز پردستخط کرنے ہوتے ہیں، اگرکسی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو پارلیمنٹ خودبخود تحلیل ہوجاتی ہے۔

کارگزار وزیراعظم کے لئے ہوگا تبادلہ خیال

وزیراعظم شہباز شریف نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ تین دنوں تک اپوزیشن کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے والے ہیں۔ اس میٹنگ کے بعد کارگزار وزیراعظم کا نام صدر کو سونپا جائے گا۔ حالانکہ اگرکوئی رضامندی نہیں بنتی ہے تو پاکستان کا الیکشن کمیشن قدم اٹھائے گا اور مجوزہ ناموں میں سے کسی ایک کو کارگزار وزیراعظم کے طور پر منتخب کرلے گا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی قیادت والا اپوزیشن لمبے وقت سے الیکشن کروانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:   US On India-Pakistan Relation: پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ہندوستان کی طرف بڑھایا دوستی کا ہاتھ تو امریکہ نے کہی یہ بڑی بات

گزشتہ سال وزیراعظم بنے تھے شہباز شریف

دراصل، گزشتہ سال اپریل میں عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ وزیراعظم عہدے سے بے دخل کردیا گیا تھا۔ اپوزیشن پارٹیاں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تجویز لے کرآئی تھیں۔ ان کا الزام تھا کہ عمران خان نے معیشت اور خارجہ پالیسی کو بہترطریقے سے نہیں سنبھالا ہے۔ تجویز منظور ہونے کے ساتھ ہی سال 2018 میں اقتدار سنبھالنے والے عمران خان کی وداعی ہوگئی۔ اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہوگیا اور سب نے مل کرحکومت بنائی۔ اس حکومت میں شہبازشریف کو وزیراعظم بنایا گیا۔

Also Read