سال 1947 میں وجود میں آیا پاکستان اس وقت اپنے سب سے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔
پڑوسی ملک پاکستان میں مسلسل اقتصادی بحران (Pakistan Economy Crisis) گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستانی حکومت (Pakistan Government) اس بحران سے ابھرنے کے لئے تمام کوششیں کر رہی ہے، لیکن اب تک حالات میں تھوڑا بھی سدھار نہیں ہوا ہے۔ بلکہ پریشانی مزید بڑھتی جا رہی ہے۔ پاکستان کی کرنسی 8 سال کی کرنسی سب سے نچلی سطح پر ہے اور یہاں اعدادوشمار 5.6 ارب ڈالر تک سمٹ گیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی کرنسی میں بھی بھاری گراوٹ کا دور جاری ہے۔ پاکستانی روپیہ (Pakistani rupees) ڈالر کے مقابلے 227.8 کے لیول پرپہنچ گیا ہے۔
تین ماہ میں 10 روپئے کی گراوٹ
ایسا پہلی بار ہوا ہے، جب پاکستانی روپئے میں ڈالر کے مقابلے اتنی بڑی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ حالانکہ پاکستانی حکومت آئی ایم ایف سے 6.5 ارب ڈالر کے لون کے لئے بات کر رہی ہے، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے اندر پاکستانی روپئے کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے 10 روپئے کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ اکتوبر میں ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپئے کی قیمت 217.79 ڈالر تھی۔
پاکستان ہوجائے گا دیوالیہ!
پاکستانی اخبارایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، اقتصادی بحران ملک میں تیزی سے گہرا ہوتا جا رہا ہے اور اگر چین اور سعودی عرب سے مدد نہیں ملی تو ملک دیوالیہ ڈکلیئر ہوسکتا ہے۔ دراصل، پاکستان کے پاس امپورٹ کرنے کے لئے 25 دنوں کے لئے غیرملکی کرنسی موجود ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انٹربینک مارکیٹ میں روپئے کی قیمت سنبھالنے کے لئے کچھ کوششیں کی ہیں، لیکن اب تک ممکن نہیں ہوسکا ہے، لیکن قرض کے بحران کے سبب پاکستان کی اکنامی اور کرنسی میں مسلسل گراوٹ جاری ہے۔
بلیک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 270 روپئے
پاکستان کی معیشت سمجھنے والوں کا کہنا ہے کہ بحران بہت تشویشناک ہے۔ بھلے ہی انٹربینک ایکسچینج ریٹ 227.88 روپئے ہے، لیکن یہ پاکستانی روپئے کی حقیقی قیمت نہیں ہے۔ بلیک مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قیمت 270 روپئے تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان نے خام مال کی درآمد میں بھی کمی آئی ہے۔ پاکستان کو آئندہ 6 مہینے میں 13 ارب ڈالر کا قرض ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان کو آئی ایم ایف کے پروگرام سے ہی لائف لائن ملنے کی امید ہے۔