Bharat Express

Pakistan: عمران خان کی ضمانت عرضی پر عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا، گرفتاری کے بعد ہوئے تشدد سے منسلک ہے معاملہ

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9 مئی کے بعد درج سبھی معاملوں میں 70 سالہ عمران خان کی گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے انہیں ضمانت دے دی تھی۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان۔ (فائل فوٹو)

لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے گزشتہ ہفتے بدعنوانی کے ایک معاملے میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے حامیوں کے ذریعہ کئے گئے احتجاج کے دوران ہوئی تشدد کے معاملے میں پنجاب صوبہ میں اپنے خلاف درج سبھی معاملوں میں ضمانت کی درخواست والی عمران خان کی عرضی پر منگل کے روز فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ عمران خان نے ہفتہ کے روز عرضی دائرکی تھی۔ ایک دن پہلے انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) سے ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

ضمانت عرضی کی مخالفت

سماعت کی شروعات میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی غیرموجودگی سے متعلق سوال پوچھا۔ اس کے جواب میں عمران خان کے وکیل نے کہا کہ وہ صبح 11 بجے عدالت میں پیش ہوں گے۔ پنجاب کی عبوری حکومت کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے ضمانت عرضی کی مخالفت کی اور کہا کہ اسے منظوری دی جانی چاہئے۔

وکیل نے کہا، ’’عمران خان عدالت میں پیش بھی نہیں ہوئے ہیں اور وہ گرفتاری سے بچنے کے لئے حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔‘‘ اس پرعمران خان کے وکیل نے دلیل دی کہ پی ٹی آئی سربراہ ضمانت کا مطالبہ کر رہے ہیں نہ کہ سیکورٹی ضمانت۔ عمران خان کے وکیل نے معاملہ بڑی بینچ کو بھیجنے کی اپیل کی۔ عرضی میں کہا گیا ہے ’’مجھے سیاسی طور پر پریشان کیا جا رہا ہے۔ مجھے گرفتاری کا اندیشہ ہے کیونکہ میرے خلاف کئی معاملے درج کئے گئے ہیں۔‘‘

گھنٹوں عدالت کے احاطے سے باہر نہیں نکلے

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے اس معاملے میں پنجاب کے انسپکٹرجنرل اورایڈووکیٹ جنرل کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔ عمران خان جمعہ کے روز ضمانت ملنے کے باوجود گرفتاری کے خوف سے گھنٹوں اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) احاطے سے باہر نہیں نکلے تھے۔ حالانکہ بعد میں وہ ہفتہ کے روز اپنے لاہور واقع رہائش گاہ لوٹ آئے۔ اس درمیان اسلام آباد ہائی کورٹ نے مشتعل کرنے اور ملک سے غداری سے متعلق دو معاملوں میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی ضمانت 8 جون تک بڑھا دی۔ اسلام آباد نے 9 مئی کے بعد درج سبھی معاملوں میں 70 سالہ عمران خان کی گرفتاری پرروک لگاتے ہوئے انہیں ضمانت دے دی تھی اور انہیں آگے کی راحت کے لئے 15 مئی کو لاہور ہائی کورٹ جانے کو کہا تھا۔