Bharat Express

بین الاقوامی

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈھاکہ سے دہلی آنے والے مسافروں نے اپنی آزمائش بیان کی۔ ایک مسافر نے کہا، "جب تشدد ہوا تو ہم بہت خوفزدہ تھے۔ لیکن اب صورتحال قدرے بہتر ہے۔ ہم جلد ہی ڈھاکہ واپس جائیں گے۔

شدید گرمی کے دوران آصف بشیر نے نہ صرف ضرورت مندوں تک پانی اور زندگی بچانے والی ادویات پہنچائیں بلکہ کئی بے ہوش مسافروں کو کندھوں پر اٹھا کر ہسپتال پہنچایا۔ بشیر بہت سے لوگوں کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر 3 سے 4 کلومیٹر تک چلے۔

ڈاکٹر لوو کنگ کوان نے کہا کہ سرجیکل روبوٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس آپریشن کی کامیابی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ مریض بیجنگ اور شنگھائی جیسے بڑے شہروں میں جانے کے بجائے اپنے آبائی شہر میں اعلیٰ درجے کی طبی خدمات سے کیسے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

پروفیسر راجو نے کہا، ’’ہم نے طلباء کو یقین دلایا ہے کہ اگر انہیں کیمپس میں قیام کے دوران کسی اور دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو یونیورسٹی اسے حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔‘‘

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ برطانیہ میں ان کی سیاسی پناہ کی باقاعدہ درخواست پرکارروائی کی جا رہی ہے تاہم برطانیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے بھی شیخ حسینہ کے لیے اپنے دروازے بند کردیئے ہیں اور امریکہ نے شیخ حسینہ کا ویزا منسوخ کردیا ہے۔

پانچ اگست 2024 کو شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن پر بھڑکنے والے تشدد کے درمیان انہیں نہ صرف وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا بلکہ ملک چھوڑ کر ہندوستان میں پناہ لینی پڑی۔ اس قدم کے ساتھ بنگلہ دیش میں ان کی 15 سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہوا۔

بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کے بعد شیخ حسینہ ہندوستان پہنچی ہیں۔ ابھی وہ ہنڈن ایئربیس کے گیسٹ ہاؤس میں ٹھہری ہوئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ دن وہ ہندوستان میں ہی رہ سکتی ہیں۔ ان کے کچھ رشتہ دار جو ساتھ آئے تھے، وہ لندن روانہ ہوچکے ہیں۔

دو طرفہ بات چیت کے دوران پی ایم مودی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہندوستانی روپے میں تجارت شروع ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان گنگا ندی پر دنیا کا سب سے طویل ریور کروز بھی کامیابی سے چلایا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کی اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیاء کو رہا کردیا گیا ہے۔ خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں اور چین حامی مانی جاتی ہیں۔

شیخ حسینہ کی پیدائش 1947 میں ہوئی تھی۔ وہ شیخ مجیب الرحمٰن کی سب سے بڑی بیٹی تھیں۔ وہ کبھی سرگرم سیاست میں نہیں آتیں، اگر 1975 میں ان کے والد کا قتل نہ کیا گیا ہوتا۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ جرمنی شفٹ ہوچکی تھیں، مگر 49 سال پہلے بنگلہ دیش میں جو ہوا، اس نے انہیں بنگلہ دیش کی سیاست میں سب سے مضبوط خاتون بننے کے لئے مجبورکردیا۔