Bharat Express

بین الاقوامی

Israel-Hamas War: روسی صدر ولادیمیر پتن نے کہا کہ اسرائیل-حماس تشدد کے لئے مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیساں ذمہ دار ہیں۔

اردن کے شاہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اس وقت تک کوئی سلامتی اور استحکام نہیں ہو گا جب تک فلسطینی "4 جون 1967 کی سرحدوں پر اپنی آزاد، خود مختار ریاست حاصل نہیں کر لیتے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو"۔

فلسطین اسرائیل جنگ جاری ہے اور خون خرابے کا دور اپنے شباب پر ہے ۔ مہلوکین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اب تک فلسطین میں 1050 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 60 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حماس کے حملے میں اسرائیل کے اندر 1200 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ملی ہے ۔

جانب متحدہ عرب امارات، جس نے 2020 کے تاریخی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا، نے کہا کہ اسے بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مزید اجلاسوں کی توقع ہے۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے بدھ کو اعلان کیا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یوآو گیلنٹ سے فون پر بات کی۔ انہوں نے اسرائیلی ہم منصب کو یقین دلایا کہ امریکا تل ابیب کی فوجی امداد جاری رکھے گا۔

ہلال احمر جیسی فوجی اور غیر منافع بخش تنظیموں کی کم از کم ایک درجن ٹیمیں تباہی کے فوراً بعد امدادی اور طبی کارروائیاں چلانے میں شامل رہیں۔

اسرائیلی پولیس نے مشرقی یروشلم کے شہر سلوان میں دو فلسطینی نوجوانوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ وفا نیوز ایجنسی نے یہ اطلاع دی۔ فلسطینی خبر رساں ادارے نے ان افراد کی شناخت رحمان فراز اور علی العباسی کے طور پر ہوئی ہے۔

عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی نے کہا ہے کہ غزہ میں لڑائی میں مزید اضافہ محاصرہ شدہ انکلیو کے خاتمے کا باعث بنے گا۔ السودانی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ فلسطین میں اب ایک مشکل اور خطرناک واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

خبر یہ بھی ہے کہ لبنان نے بھی اسرائیل پر حملے شروع کردئے ہیں ۔جنوبی لبنان سے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر کی گئے جس کو اسرائیلی دفاعی فورسز نے آرٹلیرے کے سہارے ناکام بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے ،حالانکہ حزب اللہ نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کی ہے ۔البتہ دوسری جانب حماس کا بھی حملہ جاری ہے ۔

اسرائیلی حملوں میں اب تک 140 بچوں سمیت 700 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ حماس کے حملوں میں اب تک 1000 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ وہیں دسیوں ہزار اسرائیلی فوجی غزہ کی باڑ کے قریب جمع ہیں۔