حماس اسرائیل میں جنگ بندی کے درمیان اسرائیل نے ایک طرف جہاں معمولی فلسطینیوں کو جیل سے رہا کیا ہے وہیں دوسری جانب بہت بڑی تعداد ایسی ہے جن کو اسرائیل نے گرفتار کرکے اپنی جیلوں میں بند کردیا ہے ، یعنی اسرائیلی جیلوں میں فلسطین قیدیوں کی تعداد کم ہونے کے بجائے بڑھتی چلی جارہی ہے۔ پیلسٹائن پریزنرس سوسائیٹی یعنی پی پی ایس اور پریزنرس افیئرس کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹے میں اسرائیلی فورسز نے 35 فلسطینیوں کو مغربی کنارے میں گرفتار کرلیا ہے جن میں ایک بارہ سالہ کم سن بچہ بھی ہے۔
اگر سات اکتوبر 2023 کے حماس حملے سے لیکر آج تک کے اعداد وشمار کو شامل کریں تو معلوم ہوگا کہ اسرائیل نے ان دنوں میں 3325 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا ہے ۔ پی پی ایس نے یہ تفصیلات اپنے فیس بک پیج پر شیئر کی ہےاور کہا ہے کہ اسرائیل جتنے فلسطینیوں کو رہا کررہا ہے اس سے کہیں زیادہ فلسطینیوں کو گرفتار کررہا ہےاور اعداد وشمار بتارہے ہیں کہ اسرائیل ایک فلسطینی کو رہا کرنے کے بدلے قریب 20 فلسطینیوں کو گرفتار کرلے رہا ہے۔
اس پورے معاملے میں خاص بات یہ ہے کہ اسرائیل گرچہ غزہ میں جنگ بندی کا خیال رکھ رہا ہے لیکن وہیں دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی والے ویسٹ بینک میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا رہا ہے، عام شہریوں کو گولیوں سے ہلاک کررہا ہے ،احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کو گرفتار کررہا ہے اور ان کے گھروں کو مسمار کررہا ہے ۔ قیدیوں کے تبادلےاور جند بندی کے پیچھے اسرائیل کی یہ نئی چال ہے جس کے تحت وہ حماس کی شرطوں پر فلسطینیوں کو رہا کرنے کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو گرفتار کرکے جیل میں بھی ڈال رہا ہے ،یعنی ایک طرف غزہ میں خاموشی ہے تو دوسری طرف ویسٹ بینک میں افراتفری اور صیہونی مظالم کا بول بالا ہے اور یہ سب معاہدے کی بڑی خامی کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔