غزہ پراسرائیل کا بڑا حملہ جاری ہے۔ تازہ حملے میں 26 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے جمعرات کوغزہ پٹی میں تازہ ہوائی حملے کئے، جس میں کم ازکم 26 افراد شہید ہوگئے۔ ان حملوں میں حماس سیکورٹی افسران اور اسرائیل کے اعلان شدہ انسانی زون کو بھی نشانہ بنایا۔ غزہ کے مواسی علاقے میں ایک ہوائی حملے میں کم ازکم 10 افراد ہلاک کئے گئے، جن میں تین بچے اوردوسینئرحماس پولیس افسران شامل ہیں۔
مُواسی کے علاقے میں لاکھوں بے گھرافراد سرد موسم میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے حماس کی پولیس فورس کے ایک سینئرافسرکونشانہ بنایا، جواسرائیلی فورسزپرحملوں میں استعمال ہونے والی خفیہ معلومات جمع کررہا تھا۔
پولیس اہلکاروں کوبنایا گیا نشانہ
اسرائیل کے ایک دیگرہوائی حملے میں غزہ کے دیرالبلاح علاقے میں 8 افراد مارے گئے۔ مارے گئے لوگ مقامی کمیٹیوں کے اراکین تھے، جو امدادی قافلوں کی سیکورٹی میں مدد کرتے تھے۔ اس حملے پراسرائیلی فوج کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ غزہ کے جنوبی علاقے میں اسرائیل کے حملے میں پانچ پولیس اہلکار بھی مارے گئے۔ اسرائیل کے سرکاری ترجمان ڈیوڈ مینسر نے کہا کہ یہ حملہ حماس کے داخلی سیکورٹی اہلکار کے سربراہ کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا تھا، جو خان یونس کے انسانی علاقے میں چھپا ہوا تھا، جہاں غزہ کے لوگ اس جنگ سے بچنے کے لئے پناہ لے رہے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں پولیس اہلکاروں کو مسلسل نشانہ بنایا ہے، جس سے علاقے میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہوگئی ہے۔ اس سے انسانی تنظیم کے لئے امداد پہنچانا مشکل ہوگیا ہے۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس ان امداد کا استعمال اپنی افواج کے لئے کررہا ہے۔
غزہ میں تشدد جاری
وہیں، غزہ میں ایک اورحملے میں تین فلسطینی مارے گئے، جو سڑک پر چل رہے تھے۔ اس حملے کی تصدیق الاقصیٰ شہید اسپتال نے کی۔ اس وقت غزہ میں تشدد جاری ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی کارروائی میں اب تک 45,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں خواتین اوربچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملے حماس کے ٹھکانوں پر کئے جا رہے ہیں اوراس کا الزام ہے کہ حماس شہریوں کے درمیان چھپ کر حملہ کررہا ہے۔
غزہ کے لوگ گھرچھوڑنے پر مجبور
اس جنگ کے سبب ہی غزہ میں کافی تباہی مچی ہوئی ہے اورتقریباً 90 فیصد غزہ کی آبادی کو اپنے گھرچھوڑنے کے لئے مجبورہونا پڑا ہے۔ ایسے میں وہاں بھکمری اورمشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، خاص طورپربچوں کوخوراک کی تقسیم کے مراکزتک پہنچنے کے لئے کئی کلومیٹرپیدل چلنے پرمجبورکیا جا رہا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔