اسرائیلی فوج نے غزہ کے پارلیمنٹ پر قبضہ کرلیا ہے۔ (تصویر: ایکس)
Israel Defence Force: اسرائیل پر7 اکتوبر کو فلسطینی جنگجو تنظیم حماس کی طرف سے حملہ کیا گیا تھا اور 5 ہزارسے زیادہ راکٹ اسرائیل پر داغے گئے تھے۔ اس حملے میں 1400 شہریوں کی موت ہوئی تھی۔ اس حملے کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ میں قتل وغارت گری جاری ہے۔ فلسطین کے معصوم اوربے گناہ لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے حملے میں اب تک تقریباً 13000 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں نصف تعداد بچوں اورخواتین کی شامل ہے۔ اب اس درمیان اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کے بیشترعلاقوں پراسرائیل نے قبضہ کرلیا ہے۔ اسی درمیان اسرائیلی فوج نے غزہ کی پارلیمنٹ پربھی اسرائیلی پرچم لہراتے ہوئے اس پرقبضہ کرلیا ہے۔
غزہ کے پارلیمنٹ پر اسرائیلی فوج نے کیا قبضہ
آئی ڈی ایف نے ایک تصویرجاری کی ہے، جس میں اسرائیلی فوجی غزہ کی پارلیمنٹ میں اپنے ملک کا پرچم لہراتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس تصویرمیں آئی ڈی ایف کے فوجی پارلیمنٹ کے اسپیکرکی کرسی پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہیں اسرائیلی وزیردفاع یوآو گیلینٹ نے صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے اس دوران کہا کہ فوج پلاننگ کے مطابق کام کررہی ہے۔ حماس کے خاتمے کے لئے خفیہ جانکاری کا استعمال کرکے حملہ کیا جا رہا ہے۔ زمین، آسمان اورپانی کے راستے سے فوج اس مشن کو انجام دے رہی ہے۔
غزہ پرحماس کا کنٹرول ختم
اسرائیلی وزیردفاع یوآوگیلینٹ کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس ایسی کوئی طاقت نہیں ہے جواسرائیلی فوج کو روک سکے۔ فوجی ہرطرف سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ 16 سالوں سے غزہ پراقتدار کرنے والے حماس نے وہاں پراپنا کنٹرول کھو دیا ہے۔ جنگجو جنوب کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ حماس کے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کووہاں کے شہری لوٹ رہے ہیں۔ انہیں حکومت پرکوئی بھروسہ نہیں رہ گیا ہے۔
اسرائیل اورحماس میں 7 اکتوبر سے جاری ہے جنگ
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی 24 بٹالین میں سے 10 کے اثرات کوپوری طرح سے ختم کیا جاچکا ہے۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ 7 اکتوبرکو حماس نے 30 ہزارجنگجوؤں کے ساتھ حملہ کیا تھا۔ اسی کے بعد سے جنگ شروع ہوا تھا۔ حماس کے جنگجو 5 بریگیڈ اور24 بٹالین میں تقسیم ہیں۔ ہربٹالین میں 1000 سے زیادہ جنگجو تھے۔
-بھارت ایکسپریس