Bharat Express

Israel-Hamas Ceasefire: اسرائیل-حماس جنگ بندی کے لئے مسودہ تیار، تقریباً 1500 فلسطینی قیدیوں کی ہوسکتی ہے رہائی

حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کے لئے قطری اورمصری ثالثوں کو قیدیوں کے تبادلے اورغزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لئے نئے معاہدے کے حوالے سے پیش کئے گئے جوابی مسودے کے بارے میں تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی کے لئے مصر اور قطر کی کوششیں کامیاب ہو رہی ہیں۔

اسرائیل-حماس کے درمیان جاری جنگ کے 4 ماہ مکمل ہونے کے بعد اب فلسطینی شہریوں کے لئے بڑی خوشخبری آنے کا امکان ہے۔ دراصل، مصراورقطر کی کوششوں سے جنگ بندی کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی کے لئے جو مسودہ تیار کیا گیا ہے، وہ بھی سامنے آگیا ہے۔ اب آج جمعرات کے روزقاہرہ میں حتمی میٹنگ ہوگی اوراس میں جنگ بندی کا باضابطہ اعلان کیا جاسکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق، فلسطینی تحریک حماس کی جانب سے قطری اورمصری ثالثوں کو قیدیوں کے تبادلے اورغزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لئے نئے معاہدے کے حوالے سے پیش کئے گئے جوابی مسودے کے بارے میں تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ حماس کے تحریری جواب میں پہلے مرحلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید 19 سال سے کم عمر کی تمام فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی کے لئے 50 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان کے بدلے میں غزہ میں یرغمال اسرائیلی قیدیوں کا پہلا گروپ رہا کیا جائے گا۔

امریکی اخبار’وال سٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق دوسرے مرحلے میں حماس نے 1500 قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، جن میں 500 طویل مدت سزا کاٹ کاٹنے والے قیدی شامل ہیں۔ ان کے بدلے میں غزہ میں زیر حراست اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ مطالبہ اورطویل تحریری جنگ بندی کی تجویزمیں شامل دیگرمطالبات، خاص طورپرجنگ کو روکنا اوراسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لئے امریکہ کی حمایت یافتہ ثالثی کی کوششوں کے لئے ایک نیا چیلنج ہے۔ خاص طورپرچونکہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے باربارکہا تھا کہ حماس کے خاتمے تک جنگ نہیں روکی جائے گی۔

اسرائیلی چینل 13 کی رپورٹ کے مطابق ایک سینیر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ حماس کے پیش کردہ کچھ مطالبات کو پورا نہیں کیا جا سکتا۔ اہلکار نے وضاحت کی کہ اسرائیلی حکام اس بات پرغور کریں گے کہ آیا حماس کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کیا جائے یا متبادل شرائط تجویز کی جائیں۔ حماس کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ تحریک نے تین مراحل میں 135 دنوں کے لئے جنگ بندی کی تجویز پیش کی ہے جس کے نتیجے میں غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا اور جنگ کے خاتمے اور تباہ شدہ پٹی کی تعمیر نو کے لیے بات چیت کا آغاز ہو گا۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل کی ڈیل پر گذشتہ نومبر کے اواخر میں عمل درآمد کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 300 فلسطینیوں کے بدلے تقریباً 100 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:  Israel-Gaza War: فلسطینیوں کے لئے 4 ماہ بعد آئی بڑی خوشخبری، اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کے نئے دور کا آغاز

واضح رہے کہ اسرائیل-حماس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان فلسطینی شہریوں کا ہوا ہے۔ 28 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں افراد بے گھربھی ہوگئے ہیں۔ پوری دنیا کی طرف سے غزہ میں امدادی سامان بھی پہنچایا جا رہا ہے، لیکن وہ ناکافی ہیں۔ اب سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ اگراسرائیل جنگ بندی کے لئے تیاربھی ہوجاتا ہے تو اس کے بعد بھی غزہ کی بازآباد کاری کرنا کسی کے لئے بھی آسان نہیں ہوگا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read