اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی کے لئے قاہرہ میں میٹنگ ہوگی۔
مصر، قطراورامریکہ کی کوششوں سے غزہ میں جنگ بندی اورقیدیوں کے دو طرفہ تبادلے کے سلسلے میں مذاکرات کا ایک اوردورقاہرہ میں شروع ہو رہا ہے۔ یہ بات مصر کے سرکاری ذرائع سے سامنے آئی ہے۔ حماس کے ذرائع نے بھی اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی اورجنگ کے خاتمے کے ساتھ ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں معاہدہ کرنے کے ایجنڈے سے متفق ہیں اورانہیں قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات سے متعلق اطلاع ہے۔ یہ خبرالعربیہ نے بھی اپنی ویب سائٹ پرنشرکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسرائیل-حماس کے درمیان جاری جنگ کے 4 ماہ مکمل ہوچکے ہیں، جس میں 28 ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، اس کے باوجود اسرائیلی فوج پرعالمی دباو کا اثرنہیں ہو رہا ہے اور اسرائیلی وزیربنجامن نیتن یاہو اوراسرائیلی فوج کی طرف سے مسلسل کہا جا رہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لئے حماس کے کسی بھی شرط کو نہیں تسلیم کریں گے۔ تاہم آج ایک بار پھر فلسطینیوں کے لئے خوشخبری آئی ہے۔
اس سے قبل حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے پیرس مذاکرات کے نتائج پرمبنی تجاویز سامنے آنے کے بعد کہا تھا کہ انہیں اب مذاکرات کے اگلے دورکے لئے قاہرہ جانا ہوگا۔ العربیہ اردو کے مطابق، بدھ کے روزمصری حکام اورحماس کے ذرائع نے گرچہ اپنی شناخت ظاہرنہ کرنے کی درخواست کی تاہم دونوں طرف سے مذاکرات کے جمعرات کے روزشروع ہونے کی تصدیق کی ہے تاکہ جنگ بندی اورقیدیوں کے تبادلے پراتفاق کی حتمی سبیل پیدا ہوسکے۔ مصری حکام نے ‘اے ایف پی’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ فریقین مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری لچک کا مظاہرہ کریں تاکہ غزہ میں جنگ بندی ممکن ہوجائے۔
واضح رہے کہ اسرائیل-حماس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان فلسطینی شہریوں کا ہوا ہے۔ 28 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں افراد بے گھربھی ہوگئے ہیں۔ پوری دنیا کی طرف سے غزہ میں امدادی سامان بھی پہنچایا جا رہا ہے، لیکن وہ ناکافی ہیں۔ اب سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ اگراسرائیل جنگ بندی کے لئے تیاربھی ہوجاتا ہے تو اس کے بعد بھی غزہ کی بازآباد کاری کرنا کسی کے لئے بھی آسان نہیں ہوگا۔
بھارت ایکسپریس۔