Bharat Express

Pakistan-Iran Relationship: ایران اور پاکستان کی دوستی میں پڑنے لگی درار، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ایسا کیا ہوا کہ اٹھنے لگے سوال؟

ایران اورپاکستان کی دوستی سے متعلق ایک اہم بات سامنے آئی ہے۔ دراصل، پاکستان کو یہ نہیں سمجھ آرہا ہے کہ وہ کسے خوش کریں۔ ایک طرف امریکہ اورسعودی عرب ہیں۔ پاکستان اگرایران کو زیادہ اہمیت دی تو امریکہ اور سعودی عرب ناراض ہوجائیں گے۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف۔

ایران کے صدرابراہیم رئیسی ان دنوں پاکستان کے دورے پرہیں۔ حالانکہ ان کے اس دورے کے دوران پاکستان اورایران کی دوستی سے متعلق نئی بات سامنے آنے لگی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی پول کھل گئی۔ دراصل، ایران کے صدرلاہورمیں لوگوں کوخطاب کرنا چاہتے تھے۔ پاکستان کی طرف سے ٹال مٹول کرکے پھراس پروگرام کومنسوخ کردیا گیا۔ دراصل، پاکستان ایران کوزیادہ اہمیت دینے کے چکرمیں سعودی عرب یا امریکہ کوناراض نہیں کرنا چاہتا ہے۔

اس سے پہلے پیرکے روزابراہیم رئیسی اورپاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف کی ملاقات ہوئی۔ دونوں نے سیاسی، اقتصادی، تجارتی اورثقافتی سطح پردوطرفہ تعلقات کوفروغ دینے کے طریقوں پربحث کی۔ اس کےعلاوہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے مشترکہ کوشش کرنے پررضامندی ظاہرکی۔ کچھ ماہ پہلے دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی زمین پر واقع مبینہ دہشت گردانہ ٹھکانوں پرہوائی حملے کئے تھے۔ شہبازشریف نے 8 فروری کوہوئے عام انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے کسی بھی ملک کے پہلے صدرابراہیم رئیسی کا وزیراعظم کی رہائش گاہ میں استقبال کیا، جہاں صدرابراہیم رئیسی کوگارڈ آف آنردیا گیا۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کیا کہا؟

ابراہیم رئیسی اورشہبازشریف کی موجودگی میں ایرانی اورپاکستانی افسران نے مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لئے رئیسی اورشہبازشریف کی موجودگی میں ایرانی اور پاکستانی حکام نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے 8 مفاہمت کی یادداشتوں پردستخط کئے۔ صدررئیسی نے کہا کہ ایران اورپاکستان نے دوطرفہ تجارت کو10 ارب امریکی ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اعلیٰ سطح پرتعلقات کومضبوط بنانے کے لئے پُرعزم ہیں۔ ایران اورپاکستان کے درمیان اقتصادی اورتجارتی تعاون کی کوئی حد نہیں ہے۔ ساتھ ہی شہباز شریف نے کہا کہ پورا پاکستان ایرانی صدرکے دورے کا خیرمقدم کرتا ہے کیونکہ انہوں نے چیلنجزکے باوجود پاک ایران تعلقات کومضبوط بنانے پرزوردیا ہے۔

ابراہیم رئیسی 8 سالوں میں پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے ایرانی صدرہیں۔ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان خوشگوارتعلقات کواس وقت دھچکا لگا، جب جنوری میں ایران نے پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پرفضائی حملے کئے تھے۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پرحملہ کیا، جس میں 9 افراد ہلاک ہوگئے۔

 بھارت ایکسپریس۔

 

Also Read