ECP instructs Islamabad IG to arrest Imran Khan: پاکستان کے الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دی ہے۔کرکٹر سے سیاستدان بننے والے عمران خان کو درپیش قانونی رکاوٹوں کے سلسلے میں تازہ ترین اپ ڈیٹ یہ ملی ہے کہ عمران خان کو ایک بار پھر گرفتار کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔ مئی میں پاکستانی حکام نے بدعنوانی کے ایک کیس کے سلسلے میں عمران خان کو گرفتار کیا تھا، جس نے ملک بھر میں مہلک بدامنی کو جنم دیا تھا۔ چند ہی دنوں میں عمران خان ضمانت پر رہا بھی ہوگئے تھے ۔انسپکٹر جنرل (آئی جی)پولیس اسلام آباد کو جاری الیکشن کمیشن کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی توہین الیکشن کیس میں پیش نہیں ہوئے، لہٰذا ان کی عدم پیشی پر وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے آئی جی اسلام آباد کو ناقابل ضمانت وارنٹ کی تعمیل کی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو کل صبح 10 بجے کمیشن کے سامنے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 16 جنوری 2023 اور 2 مارچ 2023 کو ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، لیکن وہ کمیشن کے سامنے پیش ہونے میں ناکام رہے۔ توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی تھی جہاں عمران خان سمیت دیگر رہنما پیش نہیں ہوئے تھے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور فواد چوہدری کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے توہین الیکشن کمیشن کے کیس کی سماعت 25 جولائی تک ملتوی کر دی تھی۔
گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔
بھارت ایکسپریس۔