Bharat Express

Blinken on new Mideast crisis trip: ایک بار پھر اسرائیل اور مشرق وسطیٰ کا دورہ کررہے ہیں امریکی وزیر خارجہ

اینٹنی بلنکن جمعرات کی شام واشنگٹن سے مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں۔ ان کے دورے میں اسرائیل بھی شامل ہے۔عہدے دار نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم انٹونی بلنکن اس سے قبل متعدد عرب ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔ سات اکتوبر کے بعد یہ بلنکن کا خطے کا چوتھا اور اسرائیل کا پانچواں دورہ ہوگا۔

امریکا کے وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن آج سے ایک بار پھر اسرائیل سمیت مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں۔امریکی اہلکار کے مطابق امریکی انتظامیہ کے سینئر اہلکار آموس ہوچسٹین بھی انٹونی بلنکن کے ہمراہ ہیں۔رپورٹس کے مطابق ایک سینئر امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل اور غزہ تنازع پر سفارتی مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے۔ان کے دورے کا مقصد غزہ میں امداد کی زیادہ سے زیادہ فراہمی کو ممکن بنانا اور اسرائیل کی عسکری کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنے پر زور دینا ہوگا۔امریکی وزیرِ خارجہ کا یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب اسرائیل کی غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کو رواں ہفتے تین ماہ مکمل ہو رہے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے ایک سینئر مشیر اموس ہوکسٹائن بھی اسرائیل کا دورہ کررہے ہیں۔ ان کے دورے کا مقصد اسرائیل اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا ہے۔ترکیہ کے مقامی میڈیا نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ ترک وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکی وزیرِ خارجہ ہفتے کو ترکیہ کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔امریکی حکام ایسے وقت میں مشرقِ وسطیٰ میں موجود ہوں گے جب خطے میں ایک بڑے تنازع کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔دوسری جانب مغربی ممالک اور خطے کی ریاستیں اسرائیل اور حماس کی جنگ کو غزہ کی پٹی تک محدود رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

امریکی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اینٹنی بلنکن جمعرات کی شام واشنگٹن سے مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں۔ ان کے دورے میں اسرائیل بھی شامل ہے۔عہدے دار نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم انٹونی بلنکن اس سے قبل متعدد عرب ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔ سات اکتوبر کے بعد یہ بلنکن کا خطے کا چوتھا اور اسرائیل کا پانچواں دورہ ہوگا۔منگل کو لبنانی دارالحکومت بیروت کے مضافات میں ایک مشتبہ اسرائیلی حملے میں حماس کے ایک سرکردہ رہنما صالح العاروری کے قتل کے بعد لڑائی کا دائرہ وسیع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کو کہا کہ ’تنازعے میں مزید اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں۔ نہ ہی خطے کے کسی ملک کے مفاد میں اور نہ ہی دنیا کے کسی ملک کے مفاد میں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنان میں حزب اللہ اور اسرائیلی فوج نے ایسے بیانات دیے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیروت میں ڈرون حملے میں حماس رہنما کے قتل کے  بعد دونوں لڑائی کے غزہ کی پٹی سے باہر پھیلاؤ کا خطرہ مول لینے سے بچنا چاہتے ہیں۔حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے بدھ کو بیروت میں اپنی تقریر میں اس عزم کا اظہار کیا کہ منگل کو حماس کے نائب صالح العاروری کے قتل کے بعد حزب اللہ ’خاموش نہیں رہ سکتی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read