Bharat Express

Middle East

لبنانی عسکری ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج عدیشہ اور کفر کیلی کے گاؤں میں داخل ہوگئی ہے۔ جس کے بعد جمعرات کی دو پہر حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔

یہودی ریاست کی جانب سے لبنان میں زمینی فوجی آپریشن کے اعلان کے بعد اسرائیل پر ایران نے حملہ کیا تھا۔ 23 ستمبر سے اسرائیل نے لبنان میں فضائی حملے تیز کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی لبنانی تنظیم حزب اللہ کو ختم کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب اتوار کو لبنان میں اسرائیل کے ہوائی حملوں میں درجنوں لوگ مارے گئے۔ حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ نیتن یاہو سے کب بات کریں گے۔ امریکہ بھی حسن نصراللہ کی ہلاکت کو حزب اللہ کے لئے ایک بڑا جھٹکا مانتا ہے۔

28 ستمبر: ہفتے کے روز، IDF نے نصراللہ کے قتل کا اعلان کیا۔ چند گھنٹے بعد حزب اللہ نے بھی اپنے لیڈر کی موت کی تصدیق کر دی۔ نصراللہ 1992 میں 30 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بنے۔ اگلے 32 سالوں میں انہوں نے حزب اللہ کو نہ صرف لبنان بلکہ مشرق وسطیٰ کی ایک بڑی طاقت بنا دیا۔

جے شنکر نے کہا کہ امریکی نظام اپنا فیصلہ دے گا اور ہندوستان کو پورا بھروسہ ہے کہ جو بھی حکومت منتخب ہوگی، وہ اس کے ساتھ کام کر سکے گا

امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل اور غزہ تنازع میں جنگ بندی کی نئی تجویز کو آگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ پہنچنے والے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ واشنگٹن کے اعلیٰ عہدیدار اردن اور قطر جانے سے پہلے  آج  مصر اور اسرائیل کا دورہ کریں گے، وہ اس خطے کا آٹھواں دورہ شروع کر رہے ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کے اسپیکر (مجلس) نے کہا کہ اگر اسرائیل یا اس کے حامیوں کی جانب سے کسی قسم کا حملہ یا کسی اور قسم کی ڈھٹائی کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

ہندوستان کی طرف سے ایران اوراسرائیل سے متعلق ٹریول ایڈوائزری بھی جاری کردی گئی ہے۔ اس میں شہریوں سے ان دونوں ہی ممالک کا سفر کرنے سے بچنے کو کہا گیا ہے۔

مڈل ایسٹ سے لیکر یورپ  تک  جنگ جاری ہے ۔ روس یوکرین کی جنگ ہو یا  حماس اسرائیل کی یا پھر حوثیوں کے خلاف بحر احمر میں جنگ ہو، ان تمام جنگوں میں امریکہ واحد ایسا ملک ہے جو ہر جگہ موجود ہے۔ اسرائیل حماس جنگ میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔

اینٹنی بلنکن جمعرات کی شام واشنگٹن سے مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں۔ ان کے دورے میں اسرائیل بھی شامل ہے۔عہدے دار نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں تاہم انٹونی بلنکن اس سے قبل متعدد عرب ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔ سات اکتوبر کے بعد یہ بلنکن کا خطے کا چوتھا اور اسرائیل کا پانچواں دورہ ہوگا۔