کیا بارود کے ڈھیر پر بیٹھا ہے مشرق وسطیٰ؟ حسن نصراللہ کے خاتمے کے بعد حزب اللہ انتقام کی آگ میں اٹھائے گا یہ بڑا قدم!
نئی دہلی: مشرق وسطیٰ کی صورتحال گزشتہ چند دنوں میں انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد یہ خدشہ مضبوط ہو گیا ہے کہ پورا خطہ کسی بڑے تنازعہ کی زد میں آ سکتا ہے۔ جانئے 12 دنوں نے مشرق وسطیٰ کو کیسے بدل دیا۔
17-18 ستمبر: لبنان میں دو دن تک حزب اللہ کے ارکان کے پیجرز اور واکی ٹاکیوں میں دھماکے ہوا۔ جس میں کم از کم 37 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ حزب اللہ نے ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا لیکن اسرائیل نے براہ راست ذمہ داری قبول نہیں کی۔
20 ستمبر: اسرائیل نے جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ پر حملہ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حملے میں حزب اللہ کے ایک اعلیٰ کمانڈر سمیت 55 افراد کی ہلاکت ہوئی۔
23 ستمبر: اسرائیل نے لبنان پر زبردست بمباری کی، 1,300 اہداف کو نشانہ بنایا۔ ایک ہی دن میں سینکڑوں لوگ ہلاک ہو گئے۔ یہ اسرائیل کی سب سے بڑی فوجی کارروائیوں میں سے ایک تھی۔
25-26 ستمبر: لبنان میں مسلسل اسرائیلی حملوں کے درمیان، حزب اللہ کی طرف سے جوابی حملے ہوئے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس میں عالمی لیڈران نے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 21 دن کی جنگ بندی کی اپیل کی تھی لیکن اسرائیل نے اسے مسترد کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حزب اللہ نے بھی اسے قبول نہیں کیا۔
27 ستمبر: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اقوام متحدہ سے خطاب کرتے ہوئے ’حزب اللہ کو شکست دینے‘ کی بات کہی۔ اس کے بعد اسی دن اس نے بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کا حکم دیا۔ اس حملے کا اصل ہدف حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ تھے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (IDF) نے جمعے کی دیر رات بیروت کے جنوبی نواحی علاقے دحیح میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر ایک بڑا حملہ کیا، جس میں نصر اللہ جاں بحق ہو گئے۔
28 ستمبر: ہفتے کے روز، IDF نے نصراللہ کے قتل کا اعلان کیا۔ چند گھنٹے بعد حزب اللہ نے بھی اپنے لیڈر کی موت کی تصدیق کر دی۔ نصراللہ 1992 میں 30 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بنے۔ اگلے 32 سالوں میں انہوں نے حزب اللہ کو نہ صرف لبنان بلکہ مشرق وسطیٰ کی ایک بڑی طاقت بنا دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ تنازعہ وسیع پیمانے پر پھیلنے کا خطرہ ہے۔ حماس اور حزب اللہ دونوں کی حمایت کرنے والے ایران کا ردعمل اس معاملے پر اہم ہوگا۔
بھارت ایکسپریس۔