Bharat Express

Middle East

ہندوستانی طیارے کئی بار ایران کی فضائی حدود میں داخل ہوچکے ہیں، پائلٹس کو سگنلنگ کی خرابی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

ٹور وینس لینڈ نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین نے حالات کو قابو میں لانے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں ۔لیکن یکطرفہ کارروائیوں سے دشمنی کو ہوا ملتی ہے۔

عراقی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "عراقی حکومت نے سفارتی ذرائع سے سویڈش حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ سویڈش کی سرزمین پر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے دوبارہ ہونے کی صورت میں سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی ضرورت ہوگی۔

ہرزوگ نے کہا کہ اسرائیل امریکہ کا شکریہ ادا کرتا ہے کہ وہ اسرائیل اور مملکت سعودی عرب کے درمیان پرامن تعلقات قائم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے ،جو خطے اور مسلم دنیا میں ایک سرکردہ ملک ہے۔ ہم اس لمحہ کے آنے کے لیے دعا کرتے ہیں۔

بھارتی حکومت کے پریس انفارمیشن بیورو(پی آئی بی) کے حوالے سے پیش کردہ مضمون میں کہا گیا ہے کہ جب خلیج کی بات آتی ہے تو متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جارحانہ انداز میں ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینےکی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔

سوڈان میں حالیہ خانہ جنگی میں اب تک 1800 لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔1.2 ملین سوڈانی شہری پوری طرح سے بے گھر، بے یارومددگار اور لاچار ہوچکے ہیں ، جبکہ چار لاکھ سوڈانی شہری ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے میری ٹائم، ملٹری اور ایرو اسپیس ڈومینز میں مخصوص ٹیکنالوجیز میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کی وسیع تر منتقلی، مشترکہ پروڈکشن اور انڈیا کے میک ان انڈیا اور آتم نربھر بھارت اقدامات کے مطابق مقامی صلاحیتوں کی تعمیر پر بھی بات کی۔

مجوزہ اقدام اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ ہندوستان اورامریکہ چین کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی مشترکہ کوششیں ہند-بحرالکاہل کے علاقے سے آگے اور مشرق وسطیٰ میں کرنے کے لئے تیار ہیں۔

بالآخر کنیکٹیویٹی پروجیکٹ ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کو ابراہیم معاہدے سے کتنا فائدہ ہوتا ہے، ٹرمپ دور کا معاہدہ جس نے اسرائیل اور اس کے کئی عرب پڑوسیوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لایا۔ معاہدے نے I2U2 گروپ کے قیام کی اجازت دی، اور وہاں ہونے والی بات چیت نے نئے اقدام کو جنم دیا۔

امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ یک طرفہ حملہ ایرانی نژاد ڈرون کے ذریعہ کیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس سے امریکا اور ایران کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔