سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اتوار کو خلیج تعاون کونسل کے صدر دفتر میں وزارت خارجہ کونسل کا 159واں باقاعدہ اجلاس منعقد ہوا۔خلیج تعاون کونسل کے ممالک اور مصر، مراکش اور اردن کے درمیان مشترکہ وزارتی اجلاسوں میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور محصور غزہ سے متعلق فوری امور پر تبادلہ خیال ہوا۔رپورٹ کے مطابق جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم البداوی نے کہا ’ہم آج جمع ہو رہے ہیں کیونکہ ہمیں غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں ہمارے بھائیوں اور فلسطینی عوام کے ساتھ ہونے والے ہولناک مناظر کا سامنا ہے۔
خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدوی نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں، خاص طور پر شہریوں کو مسلسل اور براہ راست نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے جی سی سی ممالک کے اجتماعی موقف کو دہرایا۔مصری وزیرِ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ میں کشیدگی بحیرۂ احمر اور باب المندب تک پھیل گئی ہے۔اجلاس میں سیکریٹری خارجہ خلیج تعاون کونسل نے غزہ میں انسانی حقوق خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔اجلاس میں اردن اور مراکش کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد الثانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاسوں میں شرکت کی۔وزرا نے فوری جنگ بندی کے حصول اور انسانی، خوراک اور طبی امداد کی فراہمی کے لیے امدادی راہ داریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔اردن کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا: ’ہمارا تعاون ایک ضرورت ہے … اور جب ہم ایک ساتھ مل کر کام کرتے ہیں تو مشترکہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کی ہماری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج خطے میں سب سے بڑا چیلنج غزہ پر اسرائیل کا وحشیانہ قبضہ ہے۔ہم سب مل کر اس جارحیت کو روکنے اور قحط کا سامنا کرنے والے 2,300,000 سے زیادہ فلسطینیوں کو مناسب انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
بھارت ایکسپریس۔