Bharat Express

Burqa Controversy: مرادآباد کے کالج تک پہنچا برقعے کا تنازعہ، طالبات کو کالج میں نہیں ہونے دیا گیا داخل

سماجوادی چھاتر سبھا کے کارکنوں نے کالج کے ڈریس کوڑ میں برقعہ کو شامل کرنے اور طالبات کو اسے پہن کر اپنی کلاسیز میں جانے کی اجازت دینے کے لئے ایک میمورنڈم پیش کیا۔

مرادآباد کے کالج تک پہنچا برقعے کا تنازعہ

Burqa Controversy: اتر پردیش کے مرادآباد کے ایک کالج میں جمعرات کے روز برقعہ کو لے کر پھر سے تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ یہ تنازعہ اس وقت ہوا جب کچھ طالبات کو برقعہ پہننے کی وجہ سے کالج میں داخلہ نہیں دیا گیا۔واقعہ مرادآباد کے ہندو کالج میں پیش آیا۔ طالبات کا الزام ہے کہ انہیں کالج میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے اور گیٹ پر برقعہ اتارنے کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے۔

طالب علموں، سماج وادی چھاتر سبھا کے کارکنوں اور کالج کے پروفیسروں کے درمیان مبینہ طور پر ہاتھا پائی ہوئی، جو مقررہ اصولوں پر اڑے ہوئے تھے۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے۔

ڈریس کوڈ میں برقعہ کو شامل کرنے کی مانگ

اس دوران کالج کے پروفیسر ڈاکٹر اے پی سنگھ نے کہا کہ انہوں نے یہاں طلباء کے لئے ایک ڈریس کوڑ لگایا ہے اور جو کوئی بھی اس پر عمل کرنے سے انکار کرے گا ، اسے کالج احاطے میں داخلہ نہیں دیا جائے گا۔سماجوادی چھاتر سبھا کے کارکنوں نے کالج کے ڈریس کوڑ میں برقعہ کو شامل کرنے اور طالبات کو اسے پہن کر اپنی کلاسیز میں جانے کی اجازت دینے کے لئے ایک میمورنڈم پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں- Mangaluru: برقعہ پہن کر ڈانس کرنے والے 4 مسلم طالب علم کی ویڈیو وائرل، پرنسپل نے کیا معطل

تنازعہ گزشتہ سال کرناٹک سے شروع ہوا

غورطلب ہے کہ گزشتہ سال ایک بڑا تنازعہ اس وقت شروع ہوا، جب  کرناٹک کے اڈپی ضلع میں گورنمنٹ گرلس پی یو کالج کی کچھ طالبات نے الزام عائد کیا کہ انہیں کلاسیز میں جانے سے روکا گیا ہے۔ احتجاج کے دوران، کچھ طالب علموں نے دعوی کیا تھا کہ انہیں حجاب پہننے کی وجہ سے کالج میں داخلہ دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ میں لے جایا گیا، جس نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی مختلف درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے خارج کر دیا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں ہے۔ 13 اکتوبر 2022 کو سپریم کورٹ نے اس کیس میں الگ الگ فیصلہ دیا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read