Bharat Express

بدایوں میں دو نابالغ بچوں کا بے دردی سے قتل سانحہ نے ہر کسی کو دہلا دیا، آخر ملزمین نے کیوں اٹھایا اتنا بڑا قدم؟

بدایوں کی اس درندگی سے ونود کمارکے گھرمیں ماتم کا ماحول ہے۔ بچوں کی ماں سنگیتا کا روروکربرا حال ہے۔  وہ دہاڑیں مارمارکررورہی ہیں۔ وہ تصویریں ہرکوئی نہیں د یکھ سکتا ہے۔ مقامی لوگ بڑی تعداد میں مہلوک کی فیملی سے ملنے پہنچ رہے ہیں اورلوگ تسلی دے رہے ہیں۔

بدایوں میں دو نابالغ بچوں کے قتل نے انسانیت کو شرمسار کردیا ہے۔

اترپردیش کے بدایوں میں دونابالغ اورمعصوم بچوں کا بے دردی سے قتل کئے جانے کے سانحہ نے ہرکسی کو دہلا دیا ہے۔ اس سانحہ نے ہرکسی کو پریشان کیا ہے کیونکہ یہ قتل صرف دو معصوم بچوں کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا قتل ہے۔ جانکاری کے مطابق، بدایوں میں سیلون چلانے والے ساجد اوراس کا بھائی جاوید پردونوں نابالغ بچوں کا قتل کرنے کا الزام ہے۔ اصل ملزم ساجد کی پولیس انکاؤنٹرمیں موت ہوگئی ہے جبکہ دوسرا ملزم جاوید فرارہے۔ پولس اس کی تلاش کر رہی ہے۔ وہیں پولیس نے ملزمین کے والد اورچچا کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس نے قتل میں استعمال کئے گئے چاقوکوبھی برآمد کرلیا گیا ہے۔ پولیس ایس ٹی ایف کی بھی مدد لے رہی ہے۔ بدایوں میں اس دردناک اوروحشت ناک حادثہ کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ ناراض لوگوں نے توڑ پھوڑکی اورپھربعد میں ملزم کے دوکان کوآگ کے حوالے کردیا۔ حالانکہ پولیس نے موقع پر پہنچ کرحالات کو کنٹرول اورلوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی۔ اس کے بعد حالات کو کنٹرول میں کرلیا گیا۔ بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔

کیا ہے معصوم بچوں کے قتل کا راز؟

وہیں دونوں مقتول بچو ں کے والد ونود کمارنے سول لائن علاقے میں ایف آئی آردرج کرائی ہے۔ ونود کمارکے گھر کے سامنے ہی ساجد اورجاوید کے سیلون کی شاپ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ونود کمارکی اہلیہ سنگیتا سے ملزم ساجد اور ان کی ماں منّی دیوی گھرمیں تھیں۔ ونود کے تینوں بیٹے بھی گھرپرہی تھے۔ بڑے بیٹے آیوش کی عمر13 سال، منجھلے بیٹے پیوش پرتاپ کی عمر9 سال اورچھوٹے بیٹے آہان پرتاپ عرف ہنی کی عمر6 سال ہے۔ ساجد اورجاوید موٹرسائیکل سے ونود کمارکے گھرپہنچے تھے۔ ساجد گھرکے اندرچلا گیا۔ جاوید باہرہی موٹرسائیکل لے کرکھڑا رہا۔ ساجد نے ونود کمارکی اہلیہ سنگیتا سے کہا کہ اس کی اہلیہ کی ڈیلیوری ہونے والی ہے، اس لئے پانچ ہزار روپئے کی ضرورت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ونود کی اہلیہ سنگیتا نے ساجد کو پانچ ہزار روپئے بھی دے دیئے۔ ونود کمار کا کہنا ہے کہ ہماری کسی طرح کی کوئی دشمنی نہیں تھی اورنہ ہی کبھی کوئی لڑائی جھگڑا بھی نہیں ہوا۔  بتایا جاتا ہے کہ بھیڑ نے ساجد کو پکڑکرپولیس کے حوالے کردیا جبکہ جاوید فرارہوگیا۔ اس دوران دونوں مقتول بچوں کا بھائی پیوش پرتاپ  جوگھرپرہی موجود تھا۔ اس نے پوری کہانی بتائی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ساجد نے میرے بھائیوں پرحملہ کرکے ماردیا۔ وہ مجھے بھی مارنا چاہتا تھا، لیکن میں دھکّا دے کربھاگ گیا۔ بریلی کے آئی جی نے بتایا کہ شیخ پورہ کے جنگل کے قریب ساجد نے بھاگنے کی کوشش کی اور پولیس ٹیم پر فائرنگ کر دی، جوابی کارروائی میں وہ زخمی ہوا اوربعد میں اس کی موت ہوگئی۔دیکھئے آئی جی ریلی بریلی راکیش کمار نے کیا کہا؟

متاثرہ فیملی کے گھرماتم کا ماحول

بدایوں کی اس درندگی سے ونود کمارکے گھرمیں ماتم کا ماحول ہے۔ بچوں کی ماں سنگیتا کا روروکربرا حال ہے۔  وہ دہاڑیں مارمارکررورہی ہیں۔ وہ تصویریں ہرکوئی نہیں د یکھ سکتا ہے۔ مقامی لوگ بڑی تعداد میں مہلوک کی فیملی سے ملنے پہنچ رہے ہیں اورلوگ تسلی دے رہے ہیں۔ اس درمیان بدایوں کی رکن پارلیمنٹ سنگھمترا موریہ نے بھی متاثرہ فیملی سے ملاقات کی ہے۔  اس کے علاوہ اس معاملے پرسیاست بھی ہونے لگی ہے۔ سماجوادی پارٹی اورکانگریس  نے بی جے پی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو نے دو بھائیوں کے قتل کو انتظامیہ یا ایڈمنسٹریشن  کی ناکامی قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا  زیروٹولرنس کی پالیسی زیرو ہوگئی ہے۔  انکاؤنٹرکی آڑمیں ناکامی کو نہیں چھپایا جاسکتا۔  تو وہیں بی جے پی کی طرف سے سماجوادی پارٹی  پرگھٹیا سیاست اور  ووٹوں کی سیاست کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

بچوں کی صحیح تربیت ہونا ضروری

 بہرحال بدایوں کے اس دردناک سانحہ  نے ہرکسی کو دہلا دیا ہے۔ ساجد اورجاوید نے جو کچھ کیا ہے وہ انسانیت پر بدنما داغ ہے اور اس کے لئے ان کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے۔ ساجد تو انکاؤنٹرمیں مارا جاچکا ہے، لیکن جاوید ابھی فرار ہے۔ ونود کمار کی فیملی کے ساتھ ہرکسی کو کھڑا ہونا چاہئے اوراس دکھ کی گھڑی میں سہارا بنانا چاہئے۔ ایک صحافی کے طورپر لوگوں سے خاص اپیل کی ہے کہ اپنے اپنے بچوں کی اچھی تربیت کریں تاکہ وہ کسی کی زندگی برباد کرنے یا قتل کرنے جیسے گھناؤنے کاموں سے دوررہیں۔ ایسی شرمناک اورگھناؤنا کام کرنے والوں کے لئے ایک طرف مذہب میں بھی سخت سزا ہے تودوسری طرف قانون میں بھی سخت گرفت ہوتی ہے اورایسا جرم کرنے والوں کے ساتھ کسی کو بھی کھڑا نہیں ہونا چاہئے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read