پپو یادو کانگریس میں شامل ہوگئے۔ انہوں نے اپنی پارٹی جن ادھیکار پارٹی کا بھی انضمام کردیا۔
Pappu Yadav Jan Adhikar Party Merge with Congress: پپویادو نے اپنی پارٹی جن ادھیکارپارٹی کا کانگریس میں انضمام کردیا ہے۔ لوک سبھا الیکشن سے پہلے سابق رکن پارلیمنٹ نے جن ادھیکارپارٹی کا کانگریس میں انضمام کرنے کا بڑا فیصلہ کیا۔ وہ پورنیہ سیٹ سے لوک سبھا کا الیکشن لڑسکتے ہیں۔ ان کی اہلیہ رنجیتا رنجن کانگریس کی راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ ہیں۔ ان کے بٹھے سارتھک یادو بھی کانگریس میں شامل ہوگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، پپو یادوکو کانگریس میں شامل کرانے کے پیچھے پرینکا گاندھی نے اہم کردارنبھائی ہے۔
کانگریس میں شامل ہونے کے بعد پپویادو نے راہل گاندھی اورپرینکا گاندھی کی تعریف کی۔ انہوں نے راہل گاندھی کو وزیراعظم بنانے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ جن ادھیکارپارٹی تین الیکشن لڑی۔ اس میں دو اسمبلی اورایک لوک سبھا الیکشن شامل ہے۔ اس پارٹی نے لمبی جدوجہد کی ہے۔ ہماری پارٹی، خدمت، انصاف اورجدوجہد کے لئے جانی جاتی ہے۔ ہمارا نظریہ کانگریس کی آئیڈیا لوجی کے ساتھ رہی ہے۔ کانگریس کے نظریہ سے ہمیشہ ہمیں توانائی ملتی رہی ہے۔ ہماری سیاست کی بنیاد سیکولررہی ہے۔ کسی بھی مذہب پرکوئی حملہ نہیں۔ ہرحالات میں دوسرے کے نظریات کا احترام میری تاریخ رہی ہے۔
#WATCH | Jan Adhikar Party chief Pappu Yadav joins the Congress Party, in Delhi. pic.twitter.com/AXdMpOiZtj
— ANI (@ANI) March 20, 2024
اس سے پہلے منگل کے روزپپویادونے آرجے ڈی چیف لالوپرساد یادواوربہارمیں اپوزیشن لیڈرتیجسوی یادو کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ ملاقات کی تصویرشیئرکرتے ہوئے پپویادو نے کہا کہ گھریلواور خوشگوارماحول میں ملاقات ہوئی۔ مل کربہارمیں بی جے پی کو صفرپرآؤٹ کرنے کی حکمت عملی پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ بہارمیں انڈیا الائنس کی مضبوطی، سیمانچل، کوسی، متھلانچل میں 100 فیصد کامیابی کا ہدف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Congress-JMM Seat Sharing: جھارکھنڈ میں کانگریس اور JMM میں سیٹوں کا فارمولہ فائنل، کس کے حصے میں گئیں کتنی سیٹیں؟
کیا ہے کہ عظیم اتحاد میں سیٹوں کی تقسیم کا فارمولہ؟
واضح رہے کہ گرینڈ الائنس یا عظیم اتحاد میں ابھی تک سیٹوں کی تقسیم نہیں ہوسکی ہے۔ اب تک کے فارمولے کو دیکھیں تو آرجے ڈی 28، کانگریس 9 اور لیفٹ پارٹیاں 3 سیٹوں پرالیکشن لڑسکتی ہیں۔ پپویادو کو کانگریس ہی سیٹ دے گی۔ وہیں اگرپشوپتی پارس اوروکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) کے سربراہ مکیش سہنی انڈیا الائنس میں شامل ہوتے ہیں تو حالات میں تھوڑی تبدیلی آسکتی ہے۔ قابل ذکرہے کہ این ڈی اے میں نا تو پشوپتی پارس کی بات بنی ہے اورنہ ہی مکیش سہنی کی بات بن سکی۔ دونوں کو سائیڈ لائن کردیا گیا ہے۔ ایسے میں یہ مانا جا رہا ہے کہ پشوپتی پارس اورمکیش سہنی آج کل میں بڑا فیصلہ لے سکتے ہیں۔ سب کی نظریں ان دونوں پرمرکوز ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔